کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 547
’’اے لوگو! تمہارا رب ایک ہے، اور تمہارا باپ ایک ہے، اورتم سب آدم سے ہو ؛ اور آدم علیہ السلام مٹی سے پیدا ہوئے ہیں ﴿اِنَّ أَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ أَتْقَاکُمْ﴾ اور عربی کو عجمی پر کوئی برتری نہیں سوائے تقویٰ کے۔‘‘[1] یہ روایت ان روافض پر رد ہے جو یہ گمان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اصل ِ خلقت میں باقی لوگوں سے امتیازی حیثیت میں پیداکیا ہے؛ انہیں عام لوگوں کی پیدائش والی مٹی سے علیحدہ مٹی سے پیدا کیا گیاہے ؛ اور وہ لوگوں کو حقیر جانتے ہیں،اور ان کے حقوق میں کمی کرتے ہیں۔ سو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کردیا ہے کہ تقویٰ کے بغیر کسی ایک کی کسی پر کوئی فضیلت نہیں ہے۔اور تمام لوگوں کی اصل ایک ہے، اور وہ ہیں حضرت آدم علیہ السلام ؛ اورحضرت آدم علیہ السلام مٹی سے پیداکیے گئے ہیں۔ ایک دوسری روایت میں ہے جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں :’’تم میں میری مشابہت سے سب سے زیادہ دور بخیل، اور فحش گو، اور بیہودہ انسان ہے۔‘‘[2] اور کون سی فحاشی اور کون سی بیہودہ گوئی اس سے بڑھ کر ہوگی کہ رافضی اپنے تمام مخالفین کو زنا کی اولاد ہونے کا الزام دیتے ہیں۔ اور ان کے لیے بندر؛ خنزیر کے اوصاف بیان کرتے ہیں،اور کتوں کو ان پر برتری دیتے ہیں۔ یہ روایات ان پر حجت ہیں، اور ان کے مذہب کے فاسد ہونے کی دلیل ہیں ؛ [ایسا مذہب ]جو کہ اپنے مخالفین کی تحقیر پر قائم ہے مگر یہ لوگ سمجھ نہیں رکھتے۔ سو اب رافضیوں اور یہودیوں کے باقی لوگوں کوحقیر جاننے کے عقیدہ کا فاسد ہونا کتاب و سنت کی نصوص اور خود ان کی کتابوں کی نصوص سے ثابت ہوگیا۔ والحمد للّٰہ رب العالمین ****
[1] اصحاح ۹، فقرات ۲۳-۲۴۔