کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 544
’’جن لوگوں کو تورات پر عمل کرنے کا حکم دیا گیا پھر انہوں نے اس پر عمل نہیں کیا ان کی مثال اس گدھے کی سی ہے جو بہت سی کتابیں لادے ہو اللہ کی باتوں کو جھٹلانے والوں کی بڑی بری مثال ہے اور اللہ ایسی ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ نے [یہودیوں کے] اس آدمی کو کتے سے تشبیہ دی ہے، جس کواس نے اپنی آیات عطا کی تھیں،مگر وہ ان سے رو گردانی کرتا رہا، وہ [آدمی ]بنی اسرائیل میں سے تھا۔ [1] اللہ تعالیٰ اس کے بارے میں فرماتے ہیں :
﴿وَاتْلُ عَلَیْہِمْ نَبَأَ الَّذِیَ آتَیْنَاہُ آیَاتِنَا فَانْسَلَخَ مِنْہَا فَأَتْبَعَہُ الشَّیْْطَانُ فَکَانَ مِنَ الْغَاوِیْنَ٭وَلَوْ شِئْنَا لَرَفَعْنَاہُ بِہَا وَلَـکِنَّہُ أَخْلَدَ إِلَی الْأَرْضِ وَاتَّبَعَ ہَوَاہُ فَمَثَلُہُ کَمَثَلِ الْکَلْبِ إِنْ تَحْمِلْ عَلَیْہِ یَلْہَثْ أَوْ تَتْرُکْہُ یَلْہَثْ ذّٰلِکَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِیْنَ کَذَّبُواْ بِآیَاتِنَا فَاقْصُصِ الْقَصَصَ لَعَلَّہُمْ یَتَفَکَّرُوْنَ﴾ (الاعراف:۱۷۵۔ ۱۷۶)
’’ اور ان کو اُس شخص کا حال پڑھ کر سنا دو جس کو ہم نے اپنی آیتیں عطا فرمائیں (اور ہفت پارچہ علم شرائع سے مزین کیا) تو اُس نے اُن کو اتار دیا پھر شیطان اُس کے پیچھے لگا تو وہ گمراہوں میں سے ہو گیا۔ اور اگر ہم چاہتے تو اُن آیتوں سے اس (کے درجے) کو بلند کر دیتے مگر وہ تو پستی کی طرف مائل ہو گیا اور اپنی خواہش کے پیچھے چل پڑا تو اُس کی مثال اس کتے کی سی ہو گئی کہ اگر سختی کرو تو زبان نکالے رہے اور یونہی چھوڑ دو تو بھی زبان نکالے رہے یہی مثال ان لوگوں کی ہے جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تو (ان سے) یہ قصہ بیان کر دو تاکہ وہ فکر کریں۔ ‘‘
اورایسے ہی رافضہ کے متعلق بعض علماء نے ذکر کیا ہے کہ ان میں سے بعض کی شکلیں خنزیروں اور بندروں کی صورت میں مسخ کردی گئی تھیں ؛ شیخ محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ رافضیوں کی یہودیوں سے مشابہت کے ضمن گفتگو کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
اور ان (وجوہ مشابہت) میں ایک یہ بھی ہے کہ یہودیوں کو خنزیروں اور بندروں کی شکلوں میں مسخ کردیا گیا تھا۔ اور یہ بات نقل کی گئی ہے کہ ایسے واقعات بعض رافضیوں کے ساتھ مدینہ منورہ اور دوسرے علاقوں میں بھی پیش آئے
[1] تفسیر فتح القدیر ۵/ ۶۴۔