کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 543
مفسرین کرام نے کہا ہے : اس سے مراد یہ ہے کہ کوئی اپنے مسلمان بھائی سے کہے : اے فاسق ؛ اے منافق؛ یا مسلمان ہوجانے والے کے لیے کہے : اے یہودی ؛ اے نصرانی! حضرت عطاء [ابن ابی رباح] فرماتے ہیں : ہر وہ چیز جو آپ کے بھائی کو اسلام سے خارج کر دے ؛ جیسا کہ یہ کہنا : اے کتے ؛ اے گدھے، اے خنزیر ‘‘ ﴿ بِئْسَ الْاِسْمُ الْفُسُوْقُ بَعْدَ الْإِیْمَانِ ﴾ یعنی جوایمان میں داخل ہونے کے بعد فسق کی یاد دلائے، وہ برانام ہے۔ یہاں پر نام یاد دلانے کے معنی میں ہے۔‘‘[1]
یہ آیت کریمہ یہودیوں اور رافضیوں پر رد ہے ؛جو اپنے مخالفین کا ٹھٹھہ اڑاتے ہیں، اوران کی شان میں کمی کرتے ہیں، اور ان کو برے القاب سے یاد کرتے ہیں ؛ جیسے ان کا اپنے مخالفین کو بندر؛ خنزیر ؛ کتے اور گدھے کہنا۔ حالانکہ وہ خود ان القاب کے سب سے زیادہ حق دار ہیں۔ یقیناً اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کو بندروں اور خنزیروں کی شکلوں میں مسخ کردیا تھا ؛ اللہ تعالیٰ ان کے بارے میں خبر دیتے ہوئے فرماتے ہیں :
﴿وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِیْنَ اعْتَدَوْا مِنکُمْ فِی السَّبْتِ فَقُلْنَا لَہُمْ کُوْنُوْا قِرَدَۃً خَاسِئِیْنَ ﴾ (البقرہ:۶۵)
’’ اور تم ان لوگوں کو خوب جانتے ہو جو تم میں سے ہفتے کے دن (مچھلی کا شکار کرنے) میں حد سے تجاوز کر گئے تھے تو ہم نے ان سے کہا کہ ذلیل و خوار بندر ہو جاؤ۔ ‘‘
نیز فرمان ِ الٰہی ہے:
﴿قُلْ ہَلْ أُنَبِّئُکُمْ بِشَرٍّ مِّنْ ذٰلِکَ مَثُوْبَۃً عِنْدَ اللّٰہِ مَن لَّعَنَہُ اللّٰہُ وَغَضِبَ عَلَیْْہِ وَجَعَلَ مِنْہُمُ الْقِرَدَۃَ وَالْخَنَازِیْرَ وَعَبَدَ الطَّاغُوْتَ أُوْلٰٓـئِکَ شَرٌّ مَّکَاناً وَّأَضَلُّ عَنْ سَوَآئَ السَّبِیْلِ﴾ (المائدہ: ۶۰)
’’ کہو کہ میں تمہیں بتائوں کہ اللہ کے ہاں اس سے بھی بد تر جزا پانے والے کون ہیں، وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی اور جن پر غضبناک ہوا او ر (جن کو ) ان میں سے بندر اور سور بنا دیا اور جنہوں نے شیطان کی پرستش کی ایسے لوگوں کا برا ٹھکانا ہے اور وہ سیدھے رستے سے بہت دور ہیں۔ ‘‘
جیساکہ اللہ تعالیٰ انہیں تورات کو نہ اٹھانے اوراس پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے گدھوں سے بھی تشبیہ دی ہے ؛ فرمان ِ الٰہی ہے:
﴿مَثَلُ الَّذِیْنَ حُمِّلُوا التَّوْرَاۃَ ثُمَّ لَمْ یَحْمِلُوْہَا کَمَثَلِ الْحِمَارِ یَحْمِلُ أَسْفَارًا بِئْسَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِیْنَ کَذَّبُوْا بِآیَاتِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ لَا یَہْدِیْ الْقَوْمَ الظَّالِمِیْنَ﴾(الجمعہ: ۵)
[1] تفسیر ابن کثیر ۴/ ۲۱۲۔
[2] تفسیر فتح القدیر ۵/ ۶۴۔