کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 539
رکھتے ہیں۔ یہودی اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کی روحوں کا مصدر اللہ تعالیٰ کی روح ہے۔ جب کہ ان کے علاوہ باقی لوگوں کی روحوں کا مصدر نجس روح یا شیطانی روح ہے۔ اور رافضی اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کی اصل جنت کی مٹی سے ہے۔ اوران کے دشمن کی اصل جہنم کی مٹی ہے۔ یہودیوں اور رافضیوں کے اس عقیدہ میں ان کے اسلاف بھی موجود ہیں۔ اور وہ ہے ابلیس لعین ؛ جس اپنے رب سے کہا تھا ؛ جب اسے آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ؛ مگر اس نے انکار کیا؛ [فرمایا]: ﴿قَالَ أَنَا خَیْرٌ مِّنْہُ خَلَقْتَنِیْ مِنْ نَّارٍ وَخَلَقْتَہُ مِنْ طِیْنٍ﴾ (ص:۷۶) ’’کہنے لگا میں اس سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور اسے مٹی سے پیدا کیا ہے۔‘‘ ۲۔ یہودی عقیدہ رکھتے ہیں کہ ان کے مخالف پلید ہیں ؛ اور ایسے ہی رافضی بھی اپنے مخالفین کے پلید ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں۔ ۳۔ یہودی اس بات کا اعتقاد رکھتے ہیں کہ ان کے مخالفین کی نجاست ان کی اصلِ پیدائش سے ہی ان کے لیے لازم ہے۔ اور یہ کہ وہ پاک نہیں ہوسکتے۔ اور رافضی بھی اپنے مخالفین سے متعلق ایسا ہی عقیدہ رکھتے ہیں۔ تلمود میں ہے : ’’نوخریم (اجنبی/غیر یہودی) کی نجاست کبھی ختم نہیں ہوسکتی۔ ‘‘ اور (شیعہ کی معتبر دینی اساسی کتاب) کافی میں آیا ہے : ’’’’اس کنوئیں میں مت نہانا جس میں حمام کا پانی جمع ہوتا ہو،اس لیے کہ اس میں ولد الزنا کے غسل کا پانی بھی ہوگا ؛ اور وہ (یعنی ولد الزنا کے غسل کا پانی) سات نسلوں تک پاک نہیں ہوتا۔ اوراس میں ناصبیوں کے غسل کا پانی بھی ہوتا ہے جوان دونوں سے برا ہے۔‘‘ ۴۔ یہودی عقیدہ رکھتے ہیں کہ غیر یہودی کی نجاست ہر اس چیز میں منتقل ہوتی ہے جس کو وہ اپنے ہاتھوں سے چھو لیتے ہیں۔ اس وجہ وہ ان برتنوں کو دھونا واجب قرار دیتے ہیں جن کو غیر یہودی چھو لے۔ تلمود میں آیا ہے : ’’ جب یہودی آکوم (کسی بھی اجنبی) سے کوئی برتن خریدے، تو یہودی پر واجب ہوتا ہے کہ اسے بڑے حوض یا تالاب سے دھولے …!‘‘ اوررافضی اعتقاد رکھتے ہیں کہ ناصبیوں کی نجاست ہر اس چیز میں منتقل ہوجاتی ہے جس کو وہ چھوئیں۔ اس وجہ سے وہ ان لوگوں سے ہاتھ ملانے پر ہاتھوں کا دھونا واجب قرار دیتے ہیں۔ کافی میں آیا ہے :ایک آدمی نے ابو عبد اللہ علیہ السلام سے کہا :میں کسی ذمی سے ملتاہوں، اور وہ مجھ سے ہاتھ ملاتاہے (تواس کا کیا حکم ہے)؟کہا : اسے مٹی میں اور دیوار پر مل لے۔ میں نے کہا : اگروہ ناصبی ہو؟فرمایا : پھر اسے دھو ڈال۔ ‘‘ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس عقیدہ میں رافضیوں کی یہودیوں سے مشابہت ذکر کی ہے۔ وہ امور جن میں رافضی یہودیوں سے مشابہت رکھتے ہیں، ان پر گفتگو کے ضمن میں فرماتے ہیں : ’’مثال کے طور پر رافضیوں کا اپنے