کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 537
(شیعہ عالم) مفید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ گھڑتے ہوئے کہتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب قیامت کا دن ہوگا تمام لوگوں کوان کی ماؤوں کے ناموں سے پکارا جائے گا۔ سوائے ہمارے شیعوں کے۔ بے شک ان کی پاکیزہ نسل/ پیدائش ہونے کی وجہ سے ان کے آبا کے ناموں سے پکارا جائے گا۔‘‘[1]
اور روضۃ الواعظین میں آیا ہے، بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اے علی! اپنے شیعہ کو دس باتوں کی بشارت دو؛ ان میں سب سے پہلی بات: پاکیزہ ولادت/ نسل کی [بشارت] ‘‘[2]
کتاب الکشکول میں یوسف البحرانی نے اس طرح کی روایات کے کئی نمونے جمع کیے ہیں۔ ان میں سے ایک [وہ روایت ہے] جسے وہ ظلم اور جھوٹ کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
’’اے علی ! تجھ سے کوئی بغض نہیں رکھ سکتا سوائے تین کے۔ ولد الزنا؛ منافق، اور جس کو اس کی ماں نے حمل کی حالت میں اٹھایا ہو۔‘‘ پھر بحرانی اس پر اپنے بعض علماء کے اشعار سے دلیل پیش کرتا ہے، جوان کے اس فاسد معتقد کی تائید کرتے ہیں، ان میں وہ شعر بھی ہیں جن میں اہلِ سنت و الجماعت پر زنا کی اولاد ہونے کی تہمت چسپاں کی گئی ہے۔ (شعروں کو حذف کیا جارہا ہے -مترجم)
پھر اس طرح کے غیر معمولی ابیات ذکر کرنے کے بعد کہتا ہے :
’’ اوران اخبار سے؛ جن کے نقل کرنے کے لیے یہ جگہ تنگ پڑ رہی ہے؛یہ فائدہ حاصل ہوتا ہے کہ نسب کا صحیح ہونا اور اہل بیت کی محبت آپس میں لازم و ملزوم ہیں، جیسا کہ ان کے الٹ کا بھی آپس میں یہی حال ہے ‘‘[3]
رافضی ایسے اپنے مخالف مسلمانوں اور دوسرے لوگوں کو الزام دیتے ہیں کہ وہ زنا کی اولاد ہیں۔ وہ اس افترا کے گھڑنے میں یہودیوں سے بھی آگے نکل گئے۔ اس لیے کہ یہودیوں نے اپنے مخالفین سے متعلق جو کہا ہے، سو کہا ہے ؛ مگر انہوں نے ایسی تہمتیں نہیں لگائیں، جن جرأت صرف اور صرف رافضی ہی کرسکتے ہیں۔
یہ رافضیوں کا اپنے مخالفین کے متعلق موقف ہے۔ جس پر ان کی سب سے صحیح کتابوں میں وارد ہونے والی روایات دلالت کرتی ہیں۔ اس طرح کہ وہ روایات ان کے اپنے مخالفین کو حقیر جاننے کی حقیقت کو ظاہر کرتی ہیں، خاص کر اہل ِ سنت کو۔
[1] الأنوار النعمانیۃ ۲/ ۳۰۶۔
[2] تحریر الوسیلۃ ۱/ ۱۰۷۔
[3] الکلینی : روضۃ الکافی : ۸/ ۲۸۵-۲۸۶۔