کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 536
کتنی زیادہ غلیظ سمجھتے ہیں، جیسا کہ ان روایات میں انہوں نے صراحت کی ہے۔
اور پھر ان کا یہ اعتقاد بھی ہے کہ جس چیز سے دوسروں کی نجاست کا ازالہ ہوسکتا ہے، اس سے اہل سنت و الجماعت کی نجاست کا ازالہ نہیں ہوسکتا ؛ جیسا کہ تیسری روایت میں ہے کہ اہل ذمہ کی نجاست ان سے مصافحہ کرنے کے وقت، ہاتھ کو مٹی پر رگڑنے سے ختم ہوجاتی ہے، جب کہ اہل سنت سے مصافحہ کرنے پر ہاتھوں کو دھونا واجب قرار دیتے ہیں، تاکہ (بزعم خویش) ان کی نجاست سے طہارت حاصل ہو۔
اہل سنت کے نجس ہونے کے بارے میں ان کے بڑے علماء نے حکم جاری کیے ہیں۔ [یہی نہیں ] بلکہ نعمت اللہ الجزائری (گیارھویں صدی کا بڑا شیعہ عالم) نے اہل سنت و الجماعت کے پلید اور کافر ہونے پر (شیعہ علماء کا ) اجماع نقل کیا ہے۔ وہ کہتا ہے :
’’رہے ناصبی اوران کے احوال۔ اس کا بیان دو باتوں سے پورا ہوگا:
اول : ناصبی کے معنی کے بیان میں، جس کے متعلق روایات میں آیا ہے کہ وہ نجس ہے۔ اور یہ کہ (ناصبی) یہودی ؛ عیسائی اور مجوسی سے بھی برا ہے۔ اوریہ کہ وہ باجماع علماء امامیہ کافر اور نجس ہے۔‘‘[1]
ایسے ہی ان کے معاصر علماء بھی اسی عقیدہ پر قائم ہیں، ان کاعقیدہ ہے کہ اہل سنت و الجماعت نجس ہیں ؛اوراس کی اپنی کتابوں میں صراحت بھی کرتے ہیں۔
ان کا امام آیت اللہ الخمینی اپنی کتاب ’’تحریر الوسیلۃ‘‘ میں کہتا ہے :
’’ رہے نواصب اور خوارج (اللہ تعالیٰ ان دونوں پر لعنت کرے) یہ دونوں پلید ہیں، یہ ان کے اس انکار کی وجہ سے ہے، جس کا مرجع رسالت کا انکار ہے۔‘‘[2]
[مخالفین پر دشنام طرازی]:
ان کا اپنے مخالفین پر تہمت لگانا کہ وہ زنا کی اولاد ہیں ؛ اس پر کئی روایات دلالت کرتی ہیں :
روضۃ الکافی میں آیا ہے :’’ عاصم بن حمید سے مروی ہے، وہ ابو حمزہ سے روایت کرتا ہے، وہ ابو جعفر سے روایت کرتا ہے، کہتا ہے : میں نے کہا:
’’ ہمارے بعض ساتھی اپنے مخالفین پر جھوٹ باندھتے ہیں،اور ان پر تہمت دھرتے ہیں۔ توانہوں نے مجھ سے کہا: اس بات سے رک جانا بہتر ہے۔ پھر کہا : اے ابو حمزہ ! اللہ کی قسم ! ہمارے شیعوں کے علاوہ تمام لوگ رنڈیوں کی اولاد ہیں۔‘‘[3]
[1] الفروع من الکافی ۳/ ۱۱۔
[2] الفروع من الکافی ۳/ ۱۴۔
[3] الأصول من الکافی ۲/ ۶۵۰۔