کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 533
میں نے انہیں بند ر اور خنزیر [کی شکل میں ] دیکھا۔اس سے مجھے خوف محسوس ہوا۔ پھر انہوں نے اپنا ہاتھ میری آنکھوں سے ہٹایا۔تو میں نے لوگوں کودوبارہ اسی حالت میں دیکھا جس میں وہ پہلی بار تھے۔‘‘[1] ایک اور روایت میں ہے جسے مجلسی نے بحار میں ابو بصیر سے روایت کیا ہے، وہ کہتاہے: ’’ میں نے امام صادق سے کہا : ’’ ہمارے مخالفین پر ہماری کیا فضیلت ہے ؟اللہ کی قسم ! میں ان کے کسی ا ٓدمی کودیکھتا ہوں،وہ پسندیدہ ہئیت میں ہوتا ہے، زندگی میں زیادہ نعمتیں ہوتی ہیں،اس کاحال اچھا ہوتا ہے؛ اور وہ جنت کی طمع بھی زیادہ رکھتا ہے۔ کہتا ہے : وہ میری اس بات پر خاموش رہے ؛ یہاں تک کہ ہم مکہ میں مقام ابطح تک پہنچ گئے۔اورہم نے دیکھا کہ لوگ اللہ کی بارگاہ میں گڑگڑا رہے ہیں۔ کہا : کتنی ہی زیادہ یہ آہ و بکا اور چیخ و پکارہے اور حاجی کتنے ہی کم ہیں۔ اس ذات کی قسم ! جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کونبوت دے کر مبعوث کیا، اور ان کی روح کوجلدی جنت میں لے گیا ؛ اللہ تعالیٰ [یہ حج ]نہیں قبول کریں گے مگر تجھ سے اور تیرے خاص ساتھیوں سے۔ کہتا ہے : پھر انہوں نے اپنا ہاتھ میرے چہرے پر پھیرا ؛ میں نے دیکھا کہ اکثر لوگ خنزیر اور گدھے اور بندر تھے مگر کہیں ایک آدمی کے بعد ایک آدمی ہوتا۔‘‘[2] ایک دوسری روایت میں ہے، جسے کسی شیعہ آدمی کی سند سے ابو جعفر سے روایت کرتے ہیں، اس روایت میں وہ آدمی کہتا ہے:’’میں نے اس سے کہا: ’’میں آپ کا غلام ہوں، اور آپ کے شیعوں میں سے ہوں۔ کمزور اور اندھا ہوں، مجھے جنت کی ضمانت دے دو۔ کہا: کیا تمہیں ائمہ کی نشانی نہ دے دوں ؟آپ کے یہ دونوں چیزیں مجھے دینے میں بھی کوئی حرج نہیں۔ کہا : کیاتم یہ بات پسند کرتے ہو؟میں نے کہا : تو کیسے پسندنہیں کروں گا؟بس اس سے زیادہ کچھ نہیں کیاکہ میری آنکھوں پر ہاتھ پھیرا اور میں نے وہ تمام دیکھا جواس سقیفہ میں تھا جس میں بیٹھے ہوئے تھے۔ کہا : اے ابو محمد ! یہ تیری بصارت ہے۔دیکھ لے جو تو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتا ہے۔ کہتا ہے: اللہ کی قسم ! میں کتوں، بندروں اور خنزیروں کے سوا کچھ نہیں دیکھا۔ میں نے کہا : اس مخلوق کی شکلیں بگڑی ہوئی ہیں ؟کہا : یہ جو تو دیکھ رہا ہے یہ سواد اعظم ہے۔ اور اگر پردہ چاک کردیا جائے تو کوئی شیعہ اپنے مخالف کو نہیں دیکھ پائے گا، مگر اس صورت میں …‘‘[3] رافضیوں کا مسلمانوں کے متعلق یہ نظریہ ہے۔ ہر کوئی جوان کے مخالف ہو، یہ لوگ اس کے متعلق نظریہ رکھتے ہیں کہ اس کی اصل کتوں، گدھوں ؛ بندروں اور خنزیروں سے ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کا اکرام کیا ہے، اور ایسی باتوں سے عزت دی ہے۔ بلکہ ہم ان لوگوں سے کہتے ہیں اس چیزکے لوگوں سے بڑھ کر زیادہ حق دار خود تم ہو اور تمہارے یہودی اسلاف ہیں۔ جن کی شکلوں کواللہ تعالیٰ نے بندروں اور خنزیروں کے روپ میں بگاڑدیا تھا۔ ان لوگوں کے متعلق اللہ تعالیٰ
[1] بصائر الدرجات ص: ۴۰۔ [2] تفسیر العیاشی ۲/ ۲۶۴۔