کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 531
۲۔ ان کا اپنے مخالفین کے نجس ہونے کا اعتقاد۔
۳۔ ان کا اپنے مخالفین پر حیوانوں کے ناموں کا اطلاق کرنا، اور حیوانات کو ان پر فضیلت دینا۔
۴۔ ان کا اپنے مخالفین پر ولد الزنا ہونے کی تہمت لگانا۔
پہلا موقف : رافضیوں کا یہ اعتقاد کہ ان کے مخالف آگ کی مٹی سے پیدا کیے گئے ہیں :
ان کی کتابوں میں کئی ایک نصوص ان کے اس فاسد عقیدہ پر دلالت کرتی ہیں۔ اور ان کے کئی مؤلفین نے اس موضوع پر علیحد ہ سے مستقل ابواب قائم کیے ہیں۔
جو روایات اس موضوع میں وارد ہوئی ہیں، ان میں سے : جو روایت مجلسی نے نقل کی ہے ؛مفید سے روایت ہے اس نے ابن قولویہ سے اس کی سند سے ابو جعفر سے روایت کیا ہے،بے شک وہ کہتا ہے:
’’ہم اور ہمارے شیعہ علیین [جنت] کی مٹی سے پیدا کیے گئے ہیں،اور ہمارے دشمن جہنمیوں کے پیپ والی بد بو دارکالی مٹی سے پیدا کیے گئے ہیں۔ ‘‘[1]
ایک روایت میں ہے ان کے دشمن جہنم سے پیدا کیے گئے ہیں۔ صفار نے ابو عبد اللہ سے روایت کیا ہے، بے شک انہوں نے کہا ہے :
’’ اس میں کچھ شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں جنت سے پیدا کیا ہے۔ اور ہم سے محبت کرنے والے اس درجہ سے ذرا کم پیدا کیے گئے ہیں جس سے ہمیں پیدا کیا گیا ہے اور ہمارے دشمن جہنم سے پیدا کیے گئے ہیں۔ اوران سے محبت کرنے والے بھی اسی سے پیدا کیے گئے ہیں جس سے انہیں پیدا کیا گیا ہے۔ ایسے ہی ہر ایک کی طرف گرتا (نسبت رکھتا) ہے۔‘‘[2]
ایک روایت میں ہے نواصب [یعنی اہل ِ سنت ]آگ [جہنم ]کی مٹی سے پیدا کیے گئے ہیں۔ صفار نے ہی ابو عبد اللہ سے روایت کیا ہے، وہ کہتا ہے:
’’بے شک اللہ تعالیٰ نے ہمیں جنت کی مٹی سے پیدا کیا ؛ اورناصبیوں [اہل ِ سنت ]کو آگ کی مٹی سے پیدا کیا۔‘‘[3]
رافضیوں کاغیروں کے متعلق یہ نظریہ ہے،وہ خیال کرتے ہیں کہ انہیں گندی مٹی سے پیدا کیا گیا ہے۔یا تو انہیں جہنمیوں کی پیپ والی بدبودار مٹی سے پیدا کیا گیا ہے، یا پھر انہیں آگ سے پیدا کیا گیا ہے؛ جب کہ رافضیوں کو جنت کی مٹی سے پیدا کیا گیا ہے۔ [یہی نہیں ]بلکہ رافضی [سر کشی کرتے ہوئے ] اس سے بھی آگے بڑھے ہیں ؛ اس طرح کہ وہ
[1] ڈاکٹر روہلنگ: الکنز المرصود ص: ۶۷-۶۸۔