کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 528
یہی نہیں، بلکہ ان کے ہاں برتنوں کو غیروں کے فقط چھولینے سے نجس ہوجاتے ہیں۔ تلمود کی روایت میں یوں آیا ہے : ’’کوئی آدمی ایک پائپ کے ذریعے ایک مشک سے دوسری مشک میں نبیذ(سرکہ) ڈال رہا تھا۔ اسی وقت ایک غوی قریب آیا، اور پائپ کواپنے ہاتھ سے چھو لیا، اس کے نتیجہ میں اس نے دونوں مشکوں سے نبیذ کو بہت دور پھینک دیا۔‘‘[1] یہودی اپنی سرکشی میں تجاوز کرتے ہوئے اس سے بھی آگے بڑھتے ہیں۔ وہ یہودی عورت پر لازم کرتے ہیں کہ جب اسے کوئی اممی (غیر یہودی) دیکھ لے تواسے چاہیے کہ وہ غسل کرے۔ حاخام اریل کہتا ہے : ’’ جب یہودی عورت حمام سے نکلنے کے بعد کوئی نجس چیز دیکھے، جیسے کتا، گدھا؛ مجنون؛ یا اممی(غیر یہودی) ؛یا اونٹ، یا خنزیر ؛ یا گھوڑا، یا جذامی ؛ یا یہودی دین سے باہر کا کوئی آدمی ؛ اور عمومًا سارے حیوانات ؛ اس نے نام لیے ہیں : کتا، گدھا، اور خنزیر ؛اوروہ نطفہ جس سے حیوان کا نطفہ ہے۔‘‘[2] ایسے ہی یہودی اپنی من گھڑت کہانیوں کو دینی رنگ دیتے ہیں اور پھر ان پر شرعی احکام مرتب کرتے ہیں۔ شاید کہ یہی تشریعات وہ اہم ترین سبب ہیں جس کی وجہ سے یہودی باقی امتوں سے جدا رہتے ہیں۔ وہ ان [باقی لوگوں ]کے ساتھ میل جول نہیں رکھتے گویا کہ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولنے کی وجہ سے یہ دنیا میں ہی آخرت سے پہلے ان کی سزا ہے ؛ کہ انہوں نے اپنے نفسوں پر تنگی پیدا کی ؛ اور اس زندگی میں اپنے نفسوں پر لوگوں سے علیحدگی کو مسلط کردیا۔ اورآخرت کا عذاب اس سے سخت اور باقی رہنے والا ہے۔ یہودیوں کے اپنے علاوہ باقی لوگوں کو حقیر سمجھنے کی ایک مثال ان کا یہ گمان کرنا ہے کہ باقی مخلوق بشر نہیں ہے، بلکہ وہ حیوانات ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے بشری صورت اس لیے عطا کی ہے تاکہ وہ یہودیوں کی خدمت کریں۔ تلمود میں آیا ہے : ’’ نوخریمسے نجاست دفن کرکے بھی ختم نہیں ہوتی، اس لیے کہ کہا گیا ہے کہ تم ایسے ہی میرے ’’قطیعی‘‘ ہو۔‘‘ اور قطیع میرے مرعاۃ یافتہ ہیں ؛ تم ایسے ہی بشر ہو، بے شک تمہارا نام بشر رکھا گیا ہے ؛ جب کہ نوخریم ایسے نہیں ہیں۔‘‘[3] اور تلمود میں ہی یہ نص بھی آئی ہے : ’’ ہم زمین میں اللہ کی قوم ہیں۔ اس نے ہم پر واجب کردیا ہے کہ ہماری منفعت کے لیے ہم میں تفریق کردے۔ یہ اس کی رحمت اور ہم پر اس کے راضی ہونے کی وجہ سے ہے کہ اس نے ہمارے لیے انسانی
[1] فضح التلمود ص : ۹۰۔ [2] فضح التلمود ص : ۱۱۴۔ [3] آکوم کا معنی ہے : کواکب پرست (ستاروں کے پجاری) یہ رمز یہودی اپنے علاوہ باقی لوگوں پر طعنہ زنی کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ فضح التلمود ص : ۸۰۔ [4] فضح التلمود ص : ۱۱۴۔ [5] فضح التلمود ص : ۱۱۶۔