کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 525
پہلی بحث :… یہود کا اپنے علاوہ سب کو حقیر جاننا
یہودی یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی چنیدہ و پسندیدہ قوم ہیں، اور یہودی عنصر باقی تمام بشری عناصر سے بالا ترہے ؛ اور یہ کہ وہ اللہ کے ہاں ملائکہ سے زیادہ معتبر ہیں ؛ جیسا کہ پچھلی فصل کی پہلی مبحث میں میں نے بیان کیا ہے۔ان کا یہ دعویٰ ہمیشہ سے بڑھتا جارہا ہے، اور اس میں تجدید ہوتی جارہی ہے۔ یہاں تک کہ اب وہ دوسری قوموں کی طرف اس نظر سے دیکھتے ہیں کہ وہ انسانیت کے مقام سے انتہائی گری ہوئی اقوام ہیں بلکہ ان کا نظریہ یہ ہے کہ باقی اقوام انسانیت کے درجہ تک ہی نہیں پہنچ پائیں ؛ بلکہ حقیقت میں وہ حیوانات ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے یہ بشری صورت عطا کی ہے تاکہ وہ اپنے یہودی آقاؤں کی خدمت کریں۔
یہاں سے یہودیوں کے باقی اقوام کو حقیر جاننے کی ابتدا ہوتی ہے، پھر ان کے شیطان جوکہ حاخاموں کی صورت میں تھے، کھڑے ہوئے، اور اس گمراہی کی آگ کو بھڑکانے لگے۔ یہاں تک کہ اسے اپنا دین اور عقیدہ بنالیا۔ اور اسے وحی کی طرف منسوب کرنے لگے اور ان باتوں کو انہوں نے دینی کتابوں میں تحریر کیا، گویا کہ الٰہی حقائق اور نبوت کے مقرر شدہ امور ہیں۔
اس مبحث میں میں ان کی کتابوں میں ان نصوص کے کچھ نمونے یہاں پیش کروں گا جن سے یہودیوں کا غیروں کے متعلق نظریہ اور ان کی حقارت ظاہر ہوتی ہے۔
ہم یہاں روحوں سے بات شروع کرتے ہیں۔ ان کا نظریہ ہے کہ ان کے علاوہ باقی لوگوں کی روحیں شیطانی روحیں ہیں۔ جب کہ وہ اپنی (یہودی) روحوں کے متعلق نظریہ رکھتے ہیں کہ ان کی روحوں کا مصدر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔
تلمود میں آیا ہے :
’’یہودیوں کی روحیں باقی ارواح سے اس لحاظ سے جداگانہ حیثیت رکھتی ہیں کہ ان کی روحیں اللہ تعالیٰ کاجز ہیں ؛ جیسا کہ بیٹا والد کا جز [حصہ] ہوا کرتاہے۔ اوریہ کہ یہودیوں کی روحیں باقی روحوں کی نسبت اللہ تعالیٰ کو بہت ہی عزیز ہیں ؛ اس لیے کہ غیر یہودی روحیں شیطانی روحیں ہیں اور حیوانات کی روحوں سے مشابہ ہیں۔‘‘[1]
ایک دوسری نص میں ہے: ان کا خیال ہے کہ غیر یہودی روحوں کا مصدر نجاست /گندگی ہے۔ اور ان کی نسل نجس روحوں سے چلی ہے۔