کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 514
پوچھاگیاتوآپ نے کہا :
’’نہ ان سے نکاح کرنا، اور نہ ہی ان کے پیچھے نماز پڑھنا۔ ‘‘
اس عقیدہ میں یہودیوں اور رافضیوں کے مشابہت اور اتفاق کی یہ وجوہات ہیں۔ اوران دونوں کے درمیان بہت بڑی مشابہت ملاحظہ کی جا سکتی ہے، یہاں تک عبارتیں بھی آپس میں ملتی ہیں۔ یہ ایسا معاملہ ہے جس کے بعد ہم یقینی طور پر کہہ سکتے ہیں کہ یہ خالص یہودی عقیدہ ہے جو کہ یہودی اسفار اور کتاب تلمود سے رافضیوں میں منتقل ہوا ہے۔
پھر اس کے لیے ائمہ اہلِ بیت کی زبان پرجھوٹی روایات گھڑی گئیں۔ اور عبارت میں بہت تھوڑی سی اتنی ہی تبدیلی کی گئی جو رافضیوں کے اس عقیدہ کے مناسب تھی۔
چوتھی بحث : …یہود و روافض کی غیروں کی تکفیر اور ان کے
مال و خون کامباح جاننے پر رد
کتاب و سنت یہودیوں اور رافضیوں کے ایمان صرف ان کے ساتھ ہی خاص ہونے اور باقی اور ان کے مخالفین کی تکفیر اوران کو کافر اورمرتد کہنے اور پھر ان کا خون اور ما ل حلال جاننے کے تمام دعوے باطل ہونے پر دلالت کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے یہود ونصاریٰ کے ان دعووں کے بارے میں قرآن میں خبردی ہے کہ ہدایت صرف ان کے ساتھ خاص ہے، اور حق ان کے دین کی پیروی کرنے میں ہے، فرمایا :
﴿ وَقَالُوْا کُونُوْا ہُودًا أَوْ نَصَارَیٰ تَہْتَدُوْا قُلْ بَلْ مِلَّۃَ إِبْرَاہِیْمَ حَنِیْفاً وَمَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ o قُوْلُوْا آمَنَّا بِاللّٰہِ وَمَا أُنزِلَ إِلَیْنَا وَمَا أُنزِلَ إِلٰی إِبْرَاہِیْمَ وَإِسْمَاعِیْلَ وَإِسْحَاقَ وَیَعْقُوْبَ وَالْأسْبَاطِ وَمَا أُوتِیَ مُوسَی وَعِیْسَی وَمَا أُوتِیَ النَّبِیُّونَ مِن رَّبِّہِمْ لَا نُفَرِّقُ بَیْْنَ أَحَدٍ مِّنْہُمْ وَنَحْنُ لَہُ مُسْلِمُونَ o فَإِنْ آمَنُوْا بِمِثْلِ مَا آمَنتُم بِہِ فَقَدِ اہْتَدَوْا وَّإِن تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا ہُمْ فِیْ شِقَاقٍ فَسَیَکْفِیْکَہُمُ اللّٰہُ وَہُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ ﴾ (البقرہ: ۱۳۵۔ ۱۳۷)
’’ اور (یہودی اور عیسائی) کہتے ہیں کہ یہودی یا عیسائی ہو جاؤ تو ہدایت پاؤ گے۔ آپ فرمادیں :(نہیں ) بلکہ صحیح راہ پرملت ِابراہیم والے ہیں ؛ جو ایک اللہ ہی کے عبادت گزار تھے اور مشرکوں میں سے نہ تھے۔ (مسلمانو) کہو کہ ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس چیز پرجو بھی ہماری طرف اتاری گئی ہے۔ اور جو ابراہیم اور اسماعیل اور اسحق اور یعقوب اور ان کی اولاد پراتاری گئی ہے۔ اور جوکچھ اللہ کی جانب سے موسیٰ اور عیسیٰ علیہما السلام کو عطا ہوئیں ؛ اورجو پیغمبروں ( علیہم السلام ) کو اُن کے رب کی طرف سے دیا گیا؛(سب پر ایمان لائے) ؛ ہم اُن میں سے کسی کے درمیان کچھ فرق نہیں کرتے اور ہم اسی (معبودِ واحد) کے فرمانبردار ہیں۔ تو اگر یہ