کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 513
ایک دوسرے مقام پر یہ حکم آیا ہے :
’’تمہارے لیے ممنوع ہے کہ غیر یہودی کا گمشدہ مال اسے واپس کردو، اگر تم نے پالیا ہو۔‘‘
ایسے ہی رافضی مسلمانوں کے مال کو مباح سمجھتے ہیں اور اپنے ماننے والوں کو یہ مال ہتھیالینے کی ترغیب دیتے ہیں، جہاں بھی پایا جائے اور جس طریقہ سے بھی ممکن ہو۔ صادق علیہ السلام سے روایت کیا ہے، انہوں نے کہا ہے :
’’ ناصبی کا مال جہاں کہیں بھی پاؤ، اسے لے لو، اور اس کا خمس ہمارے پاس بھیج دو۔‘‘
اورخمینی کہتا ہے :
’’ظاہر [مذہب میں ] اس کا مال لے لینے کا جواز ہے، جہاں بھی پایا جائے؛ اور جس طرح بھی ممکن ہو۔‘‘
۸۔ یہودی آپس میں سود کے لین دین کو حرام قرار دیتے ہیں، اور اپنے لیے دوسروں سے سود لینے کو جائز کہتے ہیں۔ سفرتثنیہ میں آیا ہے:
’’غیر یہودی کے لیے جائز ہے کہ اسے سود پر قرض دو؛مگر اپنے بھائی کو سود پر قرض مت دو۔‘‘
ایسے ہی رافضی بھی آپس میں سود کے لین دین کو حرام سمجھتے ہیں اور اہل سنت اور اہل ذمہ سے سود لینے کو مباح کہتے ہیں۔ ان کی کتابوں میں آیا ہے :
’’ نہ ہی شیعہ اور ذمی کے مابین اور نہ ہی شیعہ اورناصبی کے مابین کوئی سود ہے۔‘‘
۹۔ یہودی شریعت میں یہودی مردکا غیر یہودی عورت سے شادی کرنا حرام ہے۔ اور جو کوئی غیر یہودی عورت سے شادی کرے گا بے شک وہ گنہگار ہوگا،اور یہودی تعلیمات کا مخالف ہوگا۔ سفر خروج میں آیا ہے:’’اور اس سے بچ کر رہوکہ زمین پر رہنے والوں کو کوئی عہد و پیمان دو، اور ان کی بیٹیاں اپنے بیٹوں کے لیے لے لو۔‘‘
نیز سفر تثنیہ میں ہے : ’’ انہیں کوئی عہد و پیمان نہ دینا؛ اور ان پر کوئی شفقت نہ کرنا، اور نہ ہی ان کے ساتھ سسرالی رشتہ قائم کرنا۔‘‘
ایسے ہی رافضی اپنے علاوہ باقی لوگوں کے ساتھ شادی کرنے کو حرام قرار دیتے ہیں، اور خاص کر اہل سنت کے ساتھ۔ اور وہ خیال کرتے ہیں کہ جس نے ایسا کیا اس نے اللہ تعالیٰ کی حرمتوں کو پامال کیا۔ ابوعبد اللہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا ہے :
’’ تم اپنے شہر والوں سے ہاتھ ملاتے ہو، اور ان کے ساتھ نکاح کرتے ہو؟آگاہ ہوجاؤ ! جب تم ان سے ہاتھ ملاؤ گے تو اس کی رسیوں میں سے ایک رسی ٹوٹ جائے گی۔ اور جب تم نے ان سے نکاح کیا تو تمہارے اور اللہ کے درمیان حائل پردہ چاک ہوجائے گا۔‘‘
ابوجعفر سے روایت ہے : بے شک ان سے ناصبیوں سے نکاح اور ان کے پیچھے نماز پڑھنے کے بارے میں