کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 512
نیک اعمال کے بغیر ہو؛ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَالَّذِیْنَ ہَادُوْا وَالنَّصَارَیٰ وَالصَّابِئِیْنَ مَنْ آمَنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحاً فَلَہُمْ أَجْرُہُمْ عِندَ رَبِّہِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُوْنَ ﴾ (البقرہ: ۶۲) ’’جو لوگ مسلمان ہیں یا یہودی یا عیسائی یا ستارہ پرست (یعنی کوئی شخص کسی بھی قوم و مذہب کا ہو) جو اللہ اور روزِ قیامت پر ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا تو ایسے لوگوں کو ان کے (اعمال کا) صلہ اللہ تعالیٰ کے ہاں ملے گا اور (قیامت کے دن) نہ ان کو کسی طرح کا خوف ہو گا اور نہ وہ غمناک ہوں گے۔‘‘ سو اللہ تعالیٰ گروہوں کو اور ان کے ناموں کو نہیں دیکھتے بلکہ اللہ تعالیٰ نے ایمان اور عمل ِ صالح کو پیش نظر رکھا ہے، اوریہ بات یہودیوں اور رافضیوں کے عقیدہ کے خلاف ہے۔ ۴۔ یہودیوں اور رافضیوں میں ہر ایک مسلمانوں کے متعلق دو ٹوک لفظوں میں یقینی طور پر کہتا ہے کہ وہ جہنم میں جائیں گے۔ ایسا یہودیوں اور رافضیوں کے درمیان مشترک صفت مسلمانوں کے خلاف بغض و حسد کی وجہ سے ہے۔ ۵۔ یہودی اپنے مخالفین کا خون مباح سمجھتے ہیں۔ تلمود میں آیا ہے : ’’حتی کہ غیرِ یہودکے افضل ترین انسان کو بھی قتل کرنا واجب ہے۔‘‘ اور رافضی اپنے مخالفین کا خون مباح قرار دیتے ہیں۔ ان کی کتابوں میں آیا ہے: ابو عبد اللہ علیہ السلام سے ناصبی کو قتل کرنے کے بارے میں پوچھا گیا؟تو انہوں نے کہا : ’’اس کا مال اور خون حلال ہے۔‘‘ ۶۔ یہودی اپنے مخالفین کو قتل کرنے کے لیے دھوکا بازی ؛ اورغدر وغیرہ کے حیلے استعمال کرتے ہیں۔ تلمود میں آیاہے : ’’ اور یہودی پر حرام ہے کہ کسی غیر یہودی کوہلاکت سے بچائے یا اسے اس گڑھے سے نکالے جس میں وہ گر پڑا ہے بلکہ اس پر واجب ہے کہ وہ پتھر ڈال کر اس گڑھے کو پاٹ دے۔‘‘ ایسے ہی رافضی اپنے مخالف سے نجات حاصل کرنے کے لیے وہی طریقے استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے روایت کیاہے کہ ابوعبد اللہ علیہ السلام سے ناصبی کوقتل کرنے کے بارے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا : ’’ اس کا خون حلال ہے ؛ [اور اس کا قتل کرنا ] تیرے لیے تقویٰ کا باعث ہے۔ اگر تو اس بات پر قدرت رکھے کہ اس پر دیوار گرادے، یا اسے پانی میں غرق کردے تاکہ کوئی تجھ پر گواہی نہ دے، تو ایسا کر گزر۔‘‘ ۷۔ یہودی اپنے مخالفین کے مال کو مباح سمجھتے ہیں اور اپنے ماننے والوں کو حکم دیتے ہیں کہ وہ کسی بھی وسیلہ سے یہ مال حاصل کرلیں۔ تلمود میں یوں آیا ہے : ’’ بے شک اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کو باقی امتوں کے خون اور مال پر مسلط کردیا ہے۔‘‘