کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 511
ہے۔ انہوں نے اپنے ائمہ سے روایت کیا ہے :
’’ ملت اسلام پر ہمارے علاوہ اور شیعہ کے علاوہ کوئی بھی نہیں ہے ؛ باقی تمام لوگ اس سے بری ہیں۔‘‘
۲۔ ’’یہودی گمان کرتے ہیں کہ ان کے علاوہ باقی تمام لوگ جہنم میں جائیں گے،اور ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں ہی رہیں گے۔‘‘ تلمود میں آیا ہے :
ایک دوسرے فرمان [نص]کے مطابق : ’’نعیم [یعنی جنت ] یہودیوں کی روحوں کا ٹھکانہ ہے اور یہودیوں کے علاوہ کوئی بھی جنت میں داخل نہیں ہوگا، جب کہ جہنم کافروں کا ٹھکانہ ہے، [جوکہ ] مسلمانوں اور عیسائیوں میں سے ہیں۔اور ان کے لیے اس میں رونے کے سوا کوئی بھی حصہ نہیں ہے ؛ [اس لیے کہ اس میں ] بدبو اور اندھیراہی ہے۔‘‘
نیز رافضی یہ گمان کرتے ہیں کہ ان کے علاوہ اور ان کے ائمہ کے علاوہ باقی تمام لوگ جہنم میں داخل ہوں گے۔ انہوں نے اپنے ائمہ سے روایت کیا ہے وہ کہتے ہیں :
’’(اس لیے) صرف ہم اور وہ[یعنی شیعہ ] انسان بنے، اور باقی تمام بیوقوف لوگ آگ کے لیے ہیں،اورانہیں اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے۔‘‘
۳۔ رافضیوں اور یہودیوں کا دین تعصب پر قائم ہے۔ یہود اور رافضہ میں سے ہر ایک ایک متعین گروہ کے متعلق دوٹوک کہتا ہے کہ وہ ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔ یہودی مسلمانوں اور عیسائیوں کے لیے دو ٹوک لفظوں میں کہتے ہیں کہ وہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔
اور رافضی دو ٹوک لفظوں میں کہتے ہیں کہ : ’’ نواصب ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔‘‘
یہ گواہی اعمال پر مبنی نہیں ہے،بلکہ تعصب، عنصریت اور نفس پرستی پر مبنی ہے۔
اس کی دلیل یہ ہے کہ رافضی حتمی طور پر یقین کے ساتھ ناصبیوں کے جہنم میں داخل ہونے کا کہتے ہیں، اگرچہ وہ عبادت اور ریاضت ہی کیوں نہ کریں۔ وہ اپنے ائمہ سے روایت کرتے ہیں : بلا شک انہوں نے کہا ہے :
’’ہرناصبی اگرچہ وہ عبادت و ریاضت ہی کیوں نہ کرے، مگر آخر کار اس کا انجام یہ آیت ہے :
﴿عَامِلَۃٌ نَّاصِبَۃٌ ﴾ (الغاشیۃ: ۳)
’’ سخت محنت کرنے والے تھکے ماندے۔‘‘
ایسے ہی یہودی احکام بھی اعمال سے قطع نظر عنصریت پر مبنی ہیں۔ تلمود میں آیا ہے :
’’ غیر یہود کے نیکو کار لوگوں کو قتل کردو۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے اس بات کو باطل قرار دیا ہے کہ کسی خاص گروہ کے باقی لوگوں کو چھوڑ کر کوئی خاص امتیاز ایمان اور