کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 51
ایک یا دو جلدوں میں ہونا غیر یقینی ہے۔ میں نے مناسب سمجھا کہ اس مرحلے میں تین اہم یہودی سازشوں کا ذکر کرنے پر اکتفا کروں : اولاً :… فتنہ قتل حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ثانیاً:… میمون قداح کا فتنہ اور فرقہ باطنیہ کی ایجاد ثالثاً …: ماسونی یہودیوں کے ہاتھوں خلافت عثمانیہ کا خاتمہ : اس کے نتیجہ میں مسلمانوں میں پیدا ہونے والا تفرقہ۔ یہودیوں کی اتنی ڈھیر ساری سازشوں میں سے ان تین کو اختیار کرنے کی دو وجوہات ہیں : پہلی وجہ:… ان کے نتیجہ میں بہت بڑا شر و فساد پیدا ہوا؛ جس کی بنا پر مسلمان گروہوں میں بٹ گئے۔ دوسری وجہ:… یہ سازشیں مختلف ادوار میں ہوتی رہیں ؛ جناب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دور میں ؛ پھر درمیانی دور میں، اور اب ہمارے اس دور ِ حاضر میں۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ہر زمانے میں یہودیوں کی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سازشیں جاری وساری رہی ہیں۔ یہ کسی ا یک خاص زمانے تک محدو د نہیں رہیں۔ ذیل میں ان مذکورہ حادثات کی تفصیل دی جارہی ہے: فتنہ قتل حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ : یہ وہ فتنہ ہے جو خلیفہ راشدجناب حضرت سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل پر اپنے انجام کو پہنچا۔ سب سے پہلی سازش جو یہودیوں نے فجرِ اسلام کے چمک جانے کے بعد برپا کی؛وہ بڑا خطر ناک فتنہ تھا؛ جو خلیفہ راشد عثما ن بن عفان ذو النورین رضی اللہ عنہ کے دور میں پیدا ہوا۔ جس کا بڑا سازش کندہ خباثت او ر شر سے بھرا ہوا مکار ؛ فتنہ پھیلانے کے تمام امکانات سے لیس اس بدبخت شخص کا نام عبد اللہ بن سبا تھا ؛ جو ابن سوداء کے نام سے بھی مشہور ہے۔ اس ملعون شخص اور اس کی اسلام کے خلاف سازشوں کا قصہ بڑا مشہور ہے۔ جیسے بڑے بڑے کبار مؤرخین نے ذکر کیا ہے، جیسے : طبری، ابن کثیر ؛ ابن اثیر؛ اور ابن خلدون وغیرہ۔ مؤرخین نے ابن سبا کے متعلق جو کچھ نقل کیا ہے ؛ اس کا خلاصہ یہ ہے : ’’وہ اہل صنعاء کا یہودی تھا؛اس نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں منافقت کے طور پر اسلام قبول کیا۔پھر وہ اسلامی شہروں میں گھوم کر لوگوں کوگمراہ کرنے لگا۔ یہ سفر اس نے حجاز سے شروع کیا، پھر کوفہ گیا؛ پھر وہاں سے شام گیا؛ وہاں اس کی خواہش پوری نہ ہوئی تو مصر کی طرف نکل گیا۔ اس نے ان لوگوں میں رجعت کا قول پیش کیا؛ لوگ اس میں کلام کرنے لگے۔ پھر ان لوگوں کوگمراہ کرنے کے لیے وصیت کا قول گھڑ لیا۔ اور کہنے لگا : ہزار نبی تھے ؛ اور ہر نبی کے ساتھ اس کا وصی ہوا کرتا تھا۔ اور علی رضی اللہ عنہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم