کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 509
رافضیوں کا مسلمانوں کے متعلق یہ موقف ہے جس پر ان کے ائمہ معصومین کی روایات؛ قابل اعتبار محققین اور علماء کے اقوال دلالت کرتے ہیں ؛ جو کہ ان کی صحیح اور ثقہ کتابوں میں وارد ہوئے ہیں۔ اگر بحث کے طویل ہوجانے کا خوف نہ ہوتا تو ان کی کتابوں میں وارد ان جیسی اور بہت زیادہ اور کثیر تعداد میں نصوص ذکر کرتا [لیکن بحث طویل ہوجانے کے خوف سے ترک کر رہا ہوں ]
اور یقیناً میں نے یہاں پرجو نصوص ذکر کی ہیں،وہ مسلمانوں کے بارے میں رافضی موقف کی وضاحت اور اس دین پر ان کے بہت بڑے خطرہ کو بیان کر نے کے لیے کافی ہیں۔
مسلمانوں پر رافضیوں کا خطرہ اگر یہودو نصاریٰ اور باقی تمام اسلام دشمن ملحدین اور زندیقوں کے خطرے سے بڑھ کر نہیں تو کسی بھی طرح یہ خطرہ ان کے خطرہ سے کم بھی نہیں۔ اور تاریخ اس پر گواہ ہے کہ ان لوگوں کی وجہ سے مسلمانو ں کو جو ضرر پہنچا ہے۔ اور مسلمانوں پر ان رافضیوں کی وجہ سے جو مصائب کے پہاڑ ٹوٹے ہیں۔ اس کا سبب یاتو براہ ِ راست مسلمانوں سے جنگ تھا یا پھر مسلمانوں کے دشمنوں کی مدد۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’ اوروہ (یعنی رافضی) مسلمانوں کے خلاف یہودو ونصاریٰ اور مشرکین کا ساتھ دیتے ہیں ؛ یہ منافقین کی خصلت ہے۔‘‘[1]
نیز آپ فرماتے ہیں :
’’ یہی لوگ ہیں جنہوں نے مسلمانوں کے خلاف تاتاریوں کی مدد کی؛ ہاتھ اور زبان سے، ان کا ساتھ دے کر؛ اوران سے دوستی کرکے اوراس کے علاوہ بھی جیسے ممکن ہوسکا۔ یہ سب ان کا عقیدہ مسلمانوں کے عقیدہ سے جدا ہونے کا سبب تھا۔ اسی وجہ سے کافروں کا بادشاہ ہلاکو خان ان کے بڑوں کو اہم عہدوں پرتعینات کرتا تھا۔‘‘[2]
[یہ موضوع اپنی جگہ پر بہت ہی طویل ہے،جس کا احاطہ کئی جلدوں میں ہونا ناممکن ہے مگر اگرچہ پوری تفصیل نہ سہی اشارہ فائدہ سے خالی نہ ہوگا۔ ]
اندلس کے اندر اسلامی خلافت ختم کرنے کے لیے ان لوگوں نے یہودیوں اور عیسائیوں سے ساز باز کرکے اسلامی حکومت کو کمزور کرتے کرتے ختم کردیا۔
میسور [ہندوستان] میں شیر اسلام حضرت سلطان فتح علی ٹیپو شہید رحمہ اللہ کی اسلامی حکومت ختم کرنے کے لیے انگریزوں کا ساتھ دیا۔ اور عین گھمسان کی جنگ میں اس کے غدار شیعہ وزیر میرزا جعفر نے قلعہ کے دروازے کھول دیے۔ بنگال میں اسلامی حکومت ختم کرنے کے لیے میرزا صادق علی شیعہ وزیر نے انگریزوں کا ساتھ دیا۔
[1] المحاسن : ص: ۱۸۴۔
[2] تفسیر العیاشي ۱/ ۱۸۹۔
[3] أصول الکافی ۱/ ۳۸۹۔