کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 496
ہم سے مواخذہ نہیں ہو گا، یہ اللہ پر محض جھوٹ بولتے ہیں اور ( اس بات کو ) جانتے بھی ہیں۔‘‘
اب یہاں سے ہم یہودیوں کے غیروں کے مال کو مباح جاننے کے موضوع سے ایک اور موضوع کی طرف آتے ہیں،جو بہت ہی اہم اور خطرناک ہے؛ وہ موضوع ہے : ’’ مخالفین کی عزت و آبرو کو مباح جاننا۔‘‘
سو یہود کے ہاں ان مخالفین کی عزت و آبرو کی بالکل کو ئی حرمت نہیں۔ ان کے ہاں غیر یہودی عورت سے زنا کرنا مباح ہے۔ اور اس کے لیے بڑی غریب اور اچھوتی علتیں [اور دلائل] پیش کرتے ہیں۔ تلمود میں آیا ہے :
’’یہودی اگر کسی غیر یہودی عورت کی عزت پر ڈاکہ ڈالے گا تووہ خطا کار نہیں ہوگا ؛ اس لیے کہ غیر یہودی کے ہاں تمام نکاح فاسد ہیں اور اس لیے کہ غیر یہودی عورت چوپایہ [جانور] شمار ہوتی ہے، اور جانوروں کے درمیان نکاح نہیں ہوتا۔‘‘[1]
ایک دوسری نص میں ہے :
’’یہودی کوحق حاصل ہے کہ وہ غیر یہودی عورت کو غصب کرے، [یعنی اس کی عزت لوٹے]‘‘ [2]
اور ایک دوسری نص میں ہے :
’’غیر یہودی کے ساتھ زنا کرنا، خواہ وہ عورت ہو یامرد ؛ اس پر کوئی عقاب نہیں ہے۔ اس لیے کہ غیریہودی حیوانوں کی نسل سے ہیں۔‘‘[3]
اس طرح یہودی لوگوں کی عزت و آبرو پر ڈاکہ ڈالنا اپنے لیے مباح سمجھتے ہیں، پھر اس کے لیے ایسی باطل اور بودی علت پیش کرتے ہیں جسے نہ ہی عقل مانتی ہے اور نہ ہی شریعت۔
جب کہ غیر یہودی عورت سے یہودی کا شادی کرنا ان کی شریعت میں حرام ہے۔ اور جو کوئی غیر یہودی عورت سے شادی کرے گا بے شک وہ گنہگار ہوگا،اور یہودی تعلیمات کا مخالف ہوگا۔ سفر خروج میں ممانعت آئی ہے کہ ان سات قوموں کی کسی عورت سے شادی کی جائے جن کے بارے میں یہودی گمان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں ان سے دور کردیا ؛ اور انہیں ان قوموں کے قتل کرنے کا حکم دیا ہے :
’’یاد رکھو آج میں تمہیں وصیت کرتا ہوں،میں تمہارے آگے سے دھتکارنے والا ہوں اموریین، کنعانیین ؛ حثیین، جرجاشین، فرزیین ؛ حویین ؛ اور یبوسیین[ان سب کو ]؛ بچ کر رہوکہ انہیں زمین پر بسنے والوں کے ساتھ کوئی عہد و پیمان دو۔ پس وہ اپنے معبودوں کے ماوراء زنا کرتے ہیں،اور اپنے معبودوں کے لیے ذبح کرتے ہیں۔ سو تم انہیں بلاؤ،اور ان کا ذبیحہ کھاؤ،اور ان کی بیٹیاں اپنے بیٹوں کے لیے لے لو۔‘‘[4]
[1] اصحاح ۲۳ ،فقرات ۱۹-۲۰۔
[2] الکنز المرصود ص: ۸۰
[3] سابق مرجع۔