کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 493
میماوند؛ تلمود کا ایک کاتب، کہتا ہے : ’’ بت پرست پر شفقت کرنا ممنوع ہے۔جب تم اسے دیکھو کہ نہرمیں گر گیا ہے یا اسے کوئی خطرہ در پیش ہے توتم پر حرام ہے کہ اسے وہاں سے بچاؤ۔ اس لیے کہ سات قومیں [1]جو کہ کنعان کی سرزمین پر تھیں،جن کو قتل کرنا یہودیوں سے مطلوب تھا۔جن کو ان کے سب لوگوں کو قتل نہیں کیاگیا بلکہ ان میں سے بعض بھاگ گئے اور روئے ارض پر باقی امتوں میں گھل مل گئے۔ اس وجہ سے اجنبی کو قتل کرنا لازم ہے، اس لیے کہ یہ احتمال ہے کہ یہ بھی ان ہی سات قوموں کی نسل میں سے ہو۔ پس یہودی پر واجب ہے کہ جس پر بھی قدرت پائے اسے قتل کرڈالے، اگروہ ایسا نہیں کرے گاتو شریعت کی مخالفت کرے گا۔‘‘[2] اور جو کوئی اجنبیوں میں سے کسی ایک کو قتل کرے گا : بے شک وہ یہودی دین میں بہت بڑی فضیلت پائے گا، اور وہ اس بات کا مستحق ہے کہ اسے ہمیشہ ہمیشہ کی جنت الفردوس بدلہ میں دی جائے۔ تلمود میں آیاہے : ’’ جو کوئی کسی عیسائی کو قتل کرے،یا غیر یہودی کو یا بت پرست کو [قتل کرے]؛ اسے ہمیشہ کی جنت الفردوس بدلہ میں دی جائے گی۔‘‘[3] جرمن ڈاکٹر اریک بسکوف کتاب: ’’ ثیکوم زوھار ‘‘ کے بارے میں یہ بھی کہتاہے: ’’ تلمود میں ہے: ہمارے ہاں دو خونی پروگرام ہوتے ہیں، جو ہمارے رب کو راضی کرتے ہیں۔ ان میں سے ایک عید الفطر ہے جوانسانی خون میں رنگی ہوتی ہے۔ اوردوسرا ہمارے بچوں کے ختنہ کا موقع۔‘‘[4] ۱-۳ میں یوں آیا ہے: اور جب تمہارا معبود رب تمہیں اس سر زمین پر لے آئے جس میں تم داخل ہونے والے ہو، تاکہ تم اسے اپنی ملکیت بناؤ ؛ اور وہاں رہنے والی بہت ساری قوموں کو اپنے سامنے سے نکال دو؛ حثیین، جرجاشین، اموریین، کنعانیین ؛ فرزیین ؛ حویین ؛ اور یبوسیین سات قومیں، جو تم سے زیادہ اور تم سے بڑی ہیں۔ انہیں تمہارے معبود رب نے تمہارے سامنے پیش کیا ہے اورتم نے انہیں مارا ہے، بے شک تم انہیں محروم کروگے۔ ان کے ساتھ کوئی عہد نہ کرنا ؛ اور نہ ہی ان پر کوئی شفقت کرنا۔‘‘ یہ وہ احکام ہیں جو یہودیوں کی پرانی اور جدید کتابوں میں وارد ہوئے ہیں ؛ جن کی نصوص ان غیروں کے خون کو مباح جاننے پر ہی دلالت نہیں کرتیں، بلکہ ان کے اس اعتقاد پر بھی دلالت کرتی ہیں کہ غیر یہودی کا خون بہانا اہم ترین واجبات اور افضل ترین قربات [نیکی کے اعمال ] میں سے ہے؛ جس کا انجام دینے والا بدلے کے طور پر ہمیشہ ہمیشہ کی
[1] فضح التلمود ص: ۱۴۶۔ [2] فضح التلمود ص: ۱۴۶۔ [3] اسرائیل و التلمود ص: ۷۲۔ الکنز المرصود ص: ۸۴۔ [4] خطر الیہودیۃ العالمیۃ علی الإسلام والمسیحیۃ ۷۲۔ استاذ عبد اللہ ٹل نے جرمن ڈاکٹر کے کلام سے بہت سارے ٹکڑے [قطعات] انگریزی اور عربی دونوں زبانوں میں پیش کیے ہیں۔ جن میں یہودیوں کے علاوہ باقی تمام اجناس کے لوگوں کو ختم کرنے کے کئی منصوبے [پلاننگ] درج ہیں۔میری نظر میں یہ تحقیق ان اہم ترین وثائق [ثبوت] میں سے ہے جوآج کے معاصر یہودی کے تلمودی عقائد سے منسلک ہونے کی تائیدکرتے ہیں۔