کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 491
پیروکار ہوں گے، اس لیے کہ یہ لوگ اپنے آپ پر صلیب کا نشان بناتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو بہت زیادہ حرکت دیتے ہیں۔‘‘ اور عیسائیوں کے بعد مسلمان آئیں گے۔ اس لیے کہ یہ اپنے ہاتھوں، پاؤوں، رانوں اور شرم گاہوں کے علاوہ کچھ بھی نہیں دھوتے۔ اور یہ تمام لوگ جن کا ہم نے تذکرہ کیا سارے جہنم میں جمع کیے جائیں، اور وہاں سے کبھی بھی نکل نہیں پائیں گے۔‘‘[1] ایک دوسرے فرمان [نص]کے مطابق : ’’نعیم [یعنی جنت ] یہودیوں کی روحوں کا ٹھکانہ ہے اور یہودیوں کے علاوہ کوئی بھی جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ جب کہ جہنم کافروں کا ٹھکانہ ہے، [جوکہ ] مسلمانوں اور عیسائیوں میں سے ہیں۔اور ان کے لیے اس میں رونے کے سوا کوئی بھی حصہ نہیں ہے ؛ [اس لیے کہ اس] بدبو اور اندھیراہی ہے۔‘‘ [2] اس زندگی میں یہودیوں کا غیروں کے متعلق نظریہ: یہودی یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ ان کے علاوہ باقی لوگوں کی کوئی حرمت نہیں، ان کے تمام حقوق رائیگاں ہیں، ان کے خون؛ ان کے اموال، اور ان کی عزتیں یہودیوں کے لیے مباح ہیں بلکہ اس کے بارے میں کئی احکام[نصوص] ان کے مقدس اسفار میں آئے ہیں۔ اور تلمود میں ترغیب دیتے ہوئے ہر اس انسان کے قتل پر ابھارا گیا ہے جو یہودی نہ ہو۔ اور اس کا مال ہتھیایا جائے، خواہ کسی بھی وسیلہ سے ممکن ہو۔ غیریہودی کا خون مباح ہونے کے دلائل : سفر تثنیہ میں قوم بنی اسرائیل کے نام اللہ تعالیٰ کی وصیتوں کے ضمن میں (یہودی گمان کے مطابق) آیا ہے : ’’ جب تم کسی شہر سے جنگ کرنے کے لیے ان کے قریب ہوجاؤ؛ توان کو صلح کی دعوت دو۔ اگر وہ اس بات کو مان لیں، اورشہر کے دروازے کھول دیں ؛ وہاں پر موجود تمام لوگ تمہارے لیے مسخر ہیں ؛ اور انہیں تمہارے لیے غلام بنایا گیا ہے۔اور اگر وہ تمہارے سامنے ہتھیار نہ ڈالیں، اور تم سے جنگ کریں، تو ان کا محاصرہ کر لو ؛ اور جب تمہارا معبود رب انہیں تمہارے ہاتھ میں دے دے تو ان کے تمام مردوں کو تیز تلوار سے ماردو۔ رہے باقی عورتیں، بچے؛ چوپائے؛ اور ہر وہ چیز جو کہ شہر میں موجود ہے ؛ اور اس کے تمام غنائم تم اپنی ذات کے لیے غنیمت بنالو۔ اور اپنے دشمن کا مال غنیمت کھاؤ جو تمہارے معبود رب نے تمہیں دیا ہے۔ اورایسے ہی ان تمام شہروں کے ساتھ کرنا جو تم سے بہت زیادہ دور ہیں۔ جو ان لوگوں کے شہروں سے نہیں ہیں، جب کہ ان لوگوں کے شہر جو تمہیں تمہارا معبود رب نصیب میں دے گا۔ اس میں ان میں سے کوئی جی سبقت نہیں لے گا۔‘‘ [یعنی زندہ نہیں رہے گا،سب کو قتل کیا جائے گا] [3]
[1] د/ روہلنج: الکنز المرصود ص: ۴۲۔ [2] د/ روہلنج : الکنز المرصود ص: ۱۰۰۔ [3] د/ روہلنج : الکنز المرصود ص: ۱۰۰۔ [4] د/ روہلنج : الکنز المرصود ص: ۹۹۔ [5] د/ روہلنج : الکنز المرصود ص: ۹۹۔