کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 490
پہلی بحث :…یہود کی غیروں کی تکفیر اور ان کے مال و خون کامباح جاننا
یہودی لوگو ں کو دو قسموں میں تقسیم کرتے ہیں :
یہود اور اممیین۔ اممیین ہر وہ آدمی ہے جویہودی نہ ہو۔[1]
یہودی اس بات کا اعتقاد رکھتے ہیں کہ مومن صرف وہی ہیں۔ رہے اممیین تو یہ ان کے نزدیک کافر اور بت پرست ہیں جو اللہ عزوجل کو بالکل نہیں جانتے۔ تلمود میں آیا ہے :
’’ یہودیوں کے علاوہ جتنی بھی امتیں ہیں [سب ] بت پرست ہیں، حاخاموں کی تعلیمات اسی کے مطابق ہیں۔‘‘[2]
اور تلمود کی ایک دوسری عبارت[نص] میں ہے:
’’ عیسائی جو کہ یسوع کی گمراہیوں کی پیروی کرتے ہیں ؛ وہ سارے [وثنی] بت پرست ہیں، اور ان کے ساتھ ایسے ہی سلوک کرنا لازم ہے جیسے باقی بت پرستوں کے ساتھ کیا جاتاہے؛ اگرچہ ان کی تعلیمات کے مابین فرق بھی پایا جاتا ہے۔‘‘[3]
یہاں تک کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام بھی ان کے تکفیری [کفرکے]فتووں سے نہ بچ سکے۔تلمود میں حضرت عیسٰی علیہ السلام کے بارے میں کہا گیا ہے : ’’ وہ کافر تھا، اللہ تعالیٰ کو نہ جانتا تھا۔‘‘[4]
نیز تلمود میں ایک دوسر ے مقام پر ہے :
’’ مسیح جادوگر اوربت پرست تھا، اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ عیسائی بھی اس کی طرح بت پرست ہوئے۔‘‘[5]
یہ ان کا اپنے ہر مخالف کے متعلق عقیدہ ہے کہ وہ کافر اوربت پرست ہیں حتی کہ اللہ تعالیٰ کے انبیاء ؛ جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنی توحید؛ اور صرف ایک اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت کی دعوت کے ساتھ مبعوث فرمایا، وہ بھی ان [یہودیوں ]کے نزدیک کافر ہیں، اس لیے کہ وہ ان فاسد عقائد میں یہودیوں کی موافقت نہیں کرتے۔ یہودی اس بات کا بھی عقیدہ رکھتے ہیں کہ ان کے یہ مخالفین جہنم میں داخل ہوں گے، اور ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔ تلمود میں آیا ہے :
’’ بے شک جہنم آسمان سے ساٹھ بار بڑی ہے اور یہ ایک ڈھکی جہنم ہے۔ اس میں سب سے آگے مسیح کے