کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 485
اس کے بعد اللہ تعالیٰ حساب اور اعمال کا بدلہ چکانے کے لیے ایک ربانی اور عادل قاعدہ بیان کرتے ہیں ؛ جس سے کوئی امت یا کوئی خاص گروہ باہر نہیں ہوسکتا؛ اوروہ قاعدہ یہ ہے کہ : ’’ ہر وہ انسان جو برائی کرے گا اس پر اس کا مواخذہ ہوگا؛ اگر وہ توبہ نہ کرے، اور نیک اعمال نہ کرے۔‘‘[1] رہایہودیوں کا گمان جنت کو اپنے لیے مخصوص کرنے کا؛ تو اللہ تعالیٰ نے ان پر اورعیسائیوں پر رد کیا ہے؛اور ان کے اس بودے دعویٰ کو باطل قرار دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَقَالُواْ لَن یَدْخُلَ الْجَنَّۃَ اِلَّا مَنْ کَانَ ہُوْدًا أَوْ نَصَارَیٰ تِلْکَ أَمَانِیُّہُمْ قُلْ ہَاتُوْا بُرْہَانَکُمْ إِنْ کُنْتُمْ صَادِقِیْنَ o بَلٰی مَنْ أَسْلَمَ وَجْہَہُ لِلّٰہِ وَہُوَ مُحْسِنٌ فَلَہُ أَجْرُہُ عِنْدَ رَبِّہِ وَلَا خَوْفٌ عَلَیْْہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُوْنَ ﴾ (البقرہ: ۱۱۱۔۱۱۲) ’’ اور (یہودی اور عیسائی) کہتے ہیں کہ یہودیوں اور عیسائیوں کے سوا کوئی جنت میں نہیں جائے گا۔ یہ ان لوگوں کے خیالاتِ باطلہ ہیں (اے پیغمبر ان سے) کہہ دو کہ اگر سچے ہو تو دلیل پیش کرو۔ ہاں جو شخص اللہ کے آگے گردن جھکا دے (یعنی ایمان لے آئے) اور وہ نیکو کار بھی ہو تو اُس کا صلہ اُس کے پرودرگار کے پاس ہے اور ایسے لوگوں کو (قیامت کے دن) نہ کسی طرح کا خوف ہو گا اور نہ وہ غمناک ہوں گے۔‘‘ علامہ ابن جریر رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں : ’’ یہودی کہتے تھے جن میں ہر گزکوئی داخل نہیں سوائے یہودی کے۔ اور عیسائی کہتے تھے: جنت میں عیسائیوں کے علاوہ کوئی بھی ہر گز داخل نہیں ہوسکتا۔ جب اس کلام کا معنی مخاطبین کے لیے معلوم شدہ تھا؛ تو ان دونوں گروہ کے بارے میں خبر دیتے ہوئے ایک ہی جگہ پر ان کے بارے میں بیان کردیا۔‘‘[2] اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے یہود اور نصاریٰ کے اس دعویٰ پر رد کیاہے کہ ان میں سے ہر ایک جنت کو اپنی ذات تک ہی محدود کرتا تھا۔ اور یہ واضح کیا کہ یہ دعوے فقط خیالی سپنے ہیں۔ اگروہ اپنے دعویٰ میں سچے ہیں تو اس پر کوئی دلیل اور برہان لے کر آئیں جو وہ کہتے ہیں لیکن وہ ایسے کہاں کرسکتے ہیں ؟ پھر اللہ تعالیٰ نے اہل ِ جنت کی صفات بیان کیں کہ ہر وہ انسان جو اللہ تعالیٰ کا فرمانبردار ہو، اور وہ بھلائی کے کام کرنے والا ہو[وہ جنت میں جانے کا مستحق ہے]۔ بے شک جنت کسی ایک کے لیے خاص یا محدود نہیں ہے بلکہ ہر وہ انسان جو اللہ وحدہ لا شریک کے لیے اخلاص کے ساتھ عمل کرے ؛ اور اس کے رسولوں کی پیروی کرے ؛ وہ اہل جنت میں سے ہے۔