کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 484
’’کہہ دو کہ اے یہود! اگر تم کو یہ دعویٰ ہو کہ تم ہی اللہ کے دوست ہو اور اَور لوگ نہیں تو اگر تم سچے ہو تو (ذرا) موت کی آرزو تو کرو۔ اور یہ ان (اعمال) کے سبب جو کر چکے ہیں ہرگز اس کی آرزو نہیں کریں گے اور اللہ ظالموں سے خوب واقف ہے۔‘‘
اس آیت میں یہودیوں اور رافضیوں میں سے ہر ایک پر رد ہے ؛ اور جوکوئی بھی ایسادعویٰ کرتا ہے۔ سو جس کا خیال ہوکہ وہ اللہ تعالیٰ کا ولی ہے، پس اسے چاہیے کہ وہ موت کی تمنا کرے۔ اس لیے کہ اولیاء اللہ تو اللہ تعالیٰ کی ملاقات کا شوق رکھتے ہیں، اس لیے کہ وہ جانتے ہیں جو کچھ ثواب اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے تیارکر رکھا ہے، جوان کے نیک اعمال کا بدلہ ہے جو انہوں نے اپنے آگے بھیجے ہیں۔
اس لیے اللہ تعالیٰ نے یہود کے بارے میں خبردی ہے کہ وہ کبھی بھی ہر گز موت کی تمنا نہیں کر سکتے؛اور اس کا سبب وہ گناہ اور برائیاں ہیں جن کا انہوں نے ارتکاب کیا ہے۔
ایسے ہی ہرکوئی جوکہ اللہ کے ولی ہونے کا دعویٰ کرے وہ اس میں سچا نہیں ہوسکتا ؛ اس لیے کہ وہ اپنے اعمال کے سبب موت کی تمنا ہر گز نہیں کرسکتا۔
اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کی اس خوش خیالی کے بارے خبر دی ہے؛ اور پھر اس پر رد کیاہے جس کو جھٹلانے کی طاقت ان میں ہر گز نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَقَالُوْا لَن تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّآ أَیَّامًا مَّعْدُوْدَۃً قُلْ أَتَّخَذْتُمْ عِندَ اللّٰہِ عَہْدًا فَلَن یُّخْلِفَ اللّٰہُ عَہْدَہُ أَمْ تَقُولُوْنَ عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ o بَلٰی مَنْ کَسَبَ سَیِّئَۃً وَأَحَاطَتْ بِہِ خَطِیْـئَتُہُ فَأُوْلَـئِکَ أَصْحَابُ النَّارِ ہُمْ فِیْہَا خَالِدُوْنَ ﴾ (البقرہ:۸۰۔۸۱)
’’ اور کہتے ہیں کہ (دوزخ کی)آگ ہمیں چند روز کے سوا چھو ہی نہیں سکے گی۔ ان سے پوچھو کہ کیا تم نے اللہ تعالیٰ سے اقرار لے رکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے اقرار کے خلاف نہیں کرے گا (نہیں )بلکہ تم اللہ کے بارے میں ایسی باتیں کہتے ہو جن کا تمہیں مطلق علم ہی نہیں ہے۔ ہاں جو بُرے کام کرے اور اس کے گناہ (ہر طرف سے) اسے گھیر لیں تو ایسے لوگ دوزخ (میں جانے) والے ہیں (اور) وہ ہمیشہ اس میں (جلتے) رہیں گے۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے ان سے ایسا مطالبہ کیا ہے جو ان کے اس باطل دعوے کی بنیادیں ڈھاتا ہے جس کے دلائل کی کوئی سندہی نہیں ہے، کیا اللہ تعالیٰ نے انہیں اس بات کا عہد دیا ہے اور کیا اس پر انہوں نے کوئی میثاق کیا ہوا ہے۔ اگر ان کے باس کوئی چیزہے تو چاہیے کہ اسے پیش کریں۔ اور اگر ان کے پاس کوئی چیز نہیں ہے (اور ہر گز نہیں ہوسکتی) تو پھر وہ اللہ تعالیٰ پر باتیں بنانے والے اور اپنی طرف سے جھوٹ گھڑنے والے ہیں۔