کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 483
کوئی ایسی خاصیت نہیں ہے جو انہیں باقی تمام لوگوں سے ممتاز[جدا] کردے۔ اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا ان کی مغفرت کردے گا،اور اگر چاہے گا تو انہیں ان کے گناہوں کی وجہ سے عذاب دے گا۔
باقی رہ گیا یہودیوں اور رافضیوں کا یہ دعویٰ کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی روحوں کو اپنی روح سے اور اپنی عظمت کے نور سے پیدا کیا ہے۔ اس دعویٰ کے باطل ہونے پر کئی آیات دلالت کرتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَمِنْ آیَاتِہِ أَنْ خَلَقَکُمْ مِّن تُرَابٍ ثُمَّ إِذَا أَنتُمْ بَشَرٌ تَنْتَشِرُوْنَ﴾ (الروم:۲۰)
’’ اور اس کی نشانیوں میں ہے کہ تمہیں مٹی سے پیدا کیا ہے، پھر تم بشر بن کر پھیل رہے ہو۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَاللّٰہُ خَلَقَکُمْ مِّن تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّطْفَۃٍ ثُمَّ جَعَلَکُمْ أَزْوَاجاً ﴾ (الفاطر:۱۱)
’’ اور اللہ ہی نے تم کو مٹی سے پیدا کیا، پھر نطفے سے، پھر تم کو جوڑا جوڑا بنا دیا۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ہُوَ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِّن تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّطْفَۃٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَۃٍ ثُمَّ یُخْرِجُکُمْ طِفْلًا ثُمَّ لِتَبْلُغُوْٓا أَشُدَّکُمْ ثُمَّ لِتَکُونُوْا شُیُوْخاً وَمِنکُم مَّن یُّتَوَفّٰی مِنْ قَبْلُ وَلِتَبْلُغُوْٓا أَجَلاً مُّسَمًّی وَلَعَلَّکُمْ تَعْقِلُوْنَ﴾ (الغافر:۶۷)
’’ وہ وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے پھر نطفے سے پھر خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا پھر تمہیں بچہ کی صورت میں نکالتا ہے، پھرتمہیں بڑھاتا ہے کہ تم اپنی پوری قوت کو پہنچ جاؤ پھر بوڑھے ہو جاؤ تم میں سے بعض پہلے ہی فوت ہو جاتے ہیں [بعض کووہ چھوڑ دیتا ہے] تاکہ تم مدت معین تک پہنچ جاؤاور تم سوچ سمجھ لو۔‘‘
ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے واضح کیا ہے کہ وہ اصلی مادہ جس سے انسان پیداکیا گیاہے، وہ مٹی ہے۔ پھر انسانی تخلیق کے تدریجی مراحل بیان کیے۔ اور اللہ تعالیٰ (جو کہ اپنی مخلوق کے متعلق سب سے زیادہ اور بہتر جاننے والا ہے) نے کہیں پر بھی یہ ذکر نہیں کیا کہ بشر میں سے کسی ایک کو اس مادہ کے علاوہ کسی اور چیز سے پیدا کیاہے۔ سو اس آیتِ کریمہ نے یہودی اور رافضی دعووں کو باطل ثابت کردیا؛ جو یہ گمان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں باقی مخلوق سے امتیازی حیثیت میں پیدا کیا، یعنی ان کی روحوں کو اپنی روح سے پیدا کیا ؛ یا اپنی عظمت کے نور سے پیدا کیا ہے۔
یہودیوں کا یہ دعو یٰ کہ وہ اللہ کے ولی اور دوست ہیں،اللہ تعالیٰ نے اپنے اس فرمان میں ان پر رد کیا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿قُلْ یٰٓـاَ یُّہَا الَّذِیْنَ ہَادُوْا إِنْ زَعَمْتُمْ أَنَّکُمْ أَوْلِیَائُ لِلّٰہِ مِنْ دُوْنِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ إِنْ کُنتُمْ صَادِقِیْنَ o وَلَا یَتَمَنَّوْنَہُ أَبَدًا بِمَا قَدَّمَتْ أَیْْدِیْہِمْ وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ بِالظَّالِمِیْنَ﴾ (الجمعہ: ۶۔۷)