کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 480
اس باب میں احادیث بہت زیادہ ہیں جو دلالت کرتی ہیں کہ کسی ایک کو کسی پر کوئی فضیلت نہیں ہے، نہ مال کی وجہ سے ؛ اورنہ ہی نسب کی وجہ سے، اور نہ ہی رنگ کی وجہ سے ؛ سوائے اللہ تعالیٰ کے لیے پرہیزگاری کرنے اورنیک اعمال بجا لانے کے۔ ان آیات اور احادیث میں یہود اور روافض پر رد ہے جو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اللہ کی خاص مخلوق ہیں۔ اور اللہ نے ان کوباقی تمام لوگوں پر فضیلت دی ہے۔ اورانہیں بہت سارے دنیاوی اور دینی احکام میں امتیازی حیثیت دی ہے ؛ اوریہ شرف یہودیوں اوررافضیوں کے علاوہ کسی اور کو حاصل نہیں ہوسکا۔ جب اللہ کے ہاں لوگوں میں برتری کا معیار تقویٰ ہے، تویہودی اور رافضی اللہ کے ہاں سب سے بدترین مخلوق ہیں۔ اس لیے کہ لوگوں میں تقوی سے سب سے زیادہ دور یہی گروہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کو روئے زمین کی سب سے بری مخلوق ہونے سے موصوف کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِنْدَ اللّٰہِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فَہُمْ لَا یُؤْمِنُونَ o الَّذِیْنَ عَاہَدتَّ مِنْہُمْ ثُمَّ یَنقُضُوْنَ عَہْدَہُمْ فِیْ کُلِّ مَرَّۃٍ وَہُمْ لَا یَتَّقُوْنَ﴾ (الانفال: ۵۵۔۵۶) ’’جانداروں میں سب سے بدتر اللہ کے نزدیک وہ لوگ ہیں جو کافر ہیں سو وہ ایمان نہیں لاتے۔ جن لوگوں سے تم نے (صلح کا) عہد کیا ہے، پھر وہ ہر بار اپنے عہد کو توڑ ڈالتے ہیں اور (اللہ سے) نہیں ڈرتے۔‘‘ یہ دونوں آیات یہود ِ بنو قریظہ کے متعلق نازل ہوئی ہیں،جوکہ خندق کے دن انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف آپ کے دشمنوں کی مدد کی تھی۔حالانکہ اس سے پہلے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وعدہ کر چکے تھے کہ آپ کے خلاف آپ کے دشمنوں کی مدد نہیں کریں گے۔[1] اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان [یہود]کو سب سے بُرے چوپائے کی وصف سے موصوف کیا ہے۔ اور پھر آیت کے آخر میں ان سے تقویٰ کی نفی کی ہے۔ ان سے تقویٰ کی نفی کرنا ہی بہت مناسب ہے، اس لیے کہ انہیں سب سے برا چوپایا ہونے سے موصوف کیا گیا ہے؛ جیسے کہ پہلے گزر چکا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں برتری کا معیار تقویٰ ہے۔ ایسے ہی رافضی بھی اللہ کی سب سے بری مخلوق ہیں، اور یہودیوں سے بھی بدتر ہیں۔ اس کی تصدیق ان علماء نے کی ہے جن کو ان کی معرفت حاصل ہوئی ہے۔ امام شعبی رحمہ اللہ نے مالک بن مغول رحمہ اللہ سے کہا تھا: ’’ میں تمہیں گمراہ کرنے والی خواہشات سے ڈراتا ہوں، اور ان سب سے بری رافضیت ہے۔‘‘[2]
[1] صحیح مسلم ، کتاب البر والصلۃ / باب تحریم ظلم المسلم وخذلہ و احتقارہ ودمہ و عرضہ و مالہ ح: ۳۴۔ [2] رواہ الإمام أحمد في المسند ۴/ ۱۵۸۔ وقال الألباني حدیث صحیح۔ المصابیح ح:۴۹۱۰۔