کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 475
سے ہم قطعی طور پر کہہ سکتے ہیں کہ اس عقیدہ کی اصل خالصتاًیہودی ہے۔ اوراسلام اس عقیدہ سے اورعقیدہ والوں سے بری ہے۔ اسلام نے کسی ایک دن بھی عصبیت یا عنصریت کی دعوت نہیں دی۔ اورنہ ہی کسی جنس کو دوسری جنس پر فضیلت دی ہے بلکہ وہ حقیقی پیمانہ جس کی وجہ سے لوگوں کو اللہ کے ہاں فضیلت حاصل ہوسکتی ہے، وہ پیمانہ تقویٰ کو قرار دیاہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں خبر دی ہے : ﴿ اِنَّ أَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ أَتْقَاکُمْ ﴾ (الحجرات: ۱۳) ’’ تم میں سب سے زیادہ عزت والا اللہ تعالیٰ کے ہاں وہ ہے جو سب سے زیادہ متقی اور پرہیزگار ہے۔ ‘‘ رہا کسی ایک جنس کی دوسری جنس پر فضیلت کا دعویٰ؛ اور اللہ تعالیٰ کی محبت کی دعویداری ؛ اور اللہ کی رحمت اور مغفرت کوکسی ایک گروہ تک محدود کرنا، اوران کے علاوہ باقی اس طرح کے دعوے۔ یہ صرف یہودیوں کی ایک بری اور غضب کی مستحق خصلت ؛ اور ان کے برے اخلاقیات میں سے ہے۔ جس پر اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب قرآن کریم میں ان کی مذمت کی ہے۔ اور رافضی اس کے زیادہ حق دار ہیں کہ ان من گھڑت اور جھوٹی اور باطل روایات سے نجات حاصل کریں۔اوران فاسد یہودی عقائد کوچھوڑ دیں۔ اور قرآن وسنت میں آنے والی تعلیمات کی روشنی میں نئے سرے سے اپنے اسلام کی تصحیح کریں تاکہ اس حقیقی فضیلت کو پا سکیں جو اللہ تعالیٰ نے اس امت کے ساتھ خاص کی ہے۔ ارشاد ِ الٰہی ہے : ﴿کُنْتُمْ خَیْرَ أُمَّۃٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَتُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ ﴾ ’’ (مومنو!) جتنی امتیں (یعنی قومیں ) لوگوں میں پیدا ہوئیں تم اُن سب سے بہتر ہو کہ نیک کام کرنے کو کہتے ہو اور بُرے کاموں سے منع کرتے ہو اور اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہو۔‘‘ چوتھی بحث :… یہود اور روافض کی اپنے نفس کی تقدیس کے دعویٰ پر رد قرآن کریم اورسنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم یہودیوں اور رافضیوں کی اِن خواب خیالیوں کے باطل ہونے پردلالت کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں باقی تمام جہانوں پر فضیلت دی ہے، اور انہیں مخلوق میں سے خاص لوگ بنایاہے۔اورانہیں ان کی اصلی ِ تخلیق میں ہی باقی لوگوں سے امتیازی حیثیت دی ہے۔ وہ اس طرح کہ ان کی روحوں کواپنی ذات سے پیداکیا ہے۔ اوربہت سارے دنیاوی اور دینی احکام میں انہیں باقی لوگوں سے جداگانہ حیثیت دی ہے۔ پس یہودی دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اللہ کی چنیدہ [پسندیدہ] قوم ہیں۔ اور اس کے وہ بیٹے ہیں جنہیں آگ نہیں چھوئے گی مگر گنتی کے چند دن۔