کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 472
۲۔ یہودی دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اللہ کے محبوب ہیں۔ یہی دعویٰ رافضی کرتے ہیں۔ ۳۔ یہودی گمان کرتے ہیں کہ بے شک اللہ تعالیٰ یہود کے علاوہ باقی تمام لوگوں پر نارض ہوگئے ہیں۔ اوروہ کہتے ہیں : ’’ تمام امتوں پر اللہ تعالیٰ کی ناراضگی ہے۔‘‘ اور رافضی گمان کرتے ہیں : ’’اللہ تعالیٰ شیعوں کے علاوہ باقی تمام لوگوں پر ناراض ہوگئے ہیں۔ اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم ما سوائے شیعہ کے اپنی تمام امت پر ناراض تھے۔ انہوں نے اپنے ائمہ سے روایت کیا ہے:’’ اور لوگ اللہ کی ناراضگی میں صبح و شام کرتے ہیں۔‘‘ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں : انہوں نے اِن سے کہا تھا: ’’ تمہیں خوشخبری ہو، اللہ کی قسم ہے ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا تووہ اپنی ساری امت پر ناراض تھے سوائے شیعہ کے۔‘‘ ۴۔ یہودی گمان کرتے ہیں کہ ان کی روحیں اللہ تعالیٰ سے پیدا کی گئی ہیں اور یہ شرف ان کے علاوہ کسی کو حاصل نہیں ہوا۔ اورکہنے لگے : ’’یہودیوں کی روحیں باقی لوگوں کی روحوں سے اس وجہ سے جدا ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کا جز ہیں۔‘‘ اور رافضی گمان کرتے ہیں کہ ان کی روحیں اللہ تعالیٰ کے نور سے پیدا کی گئی ہیں۔ اور یہ شرف انبیاء کے علاوہ کسی اور کو نہیں ملا۔ شیعہ علماء نے اپنے ائمہ سے روایت کیاہے : ’’ بے شک اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے شیعہ بنائے ہیں، اور انہیں اپنے نور سے پیدا کیا ہے۔‘‘ اورانہی سے یہ روایت بھی ہے : ’’ اللہ تعالیٰ نے ہمارے شیعوں کی روحیں ہماری مٹی سے پیدا کی ہیں، او ران کی جیسی پیدائش میں کسی کے لیے کوئی نصیب نہیں رکھا ؛ سوائے انبیاء کے۔‘‘ ۵۔ یہودی اعتقاد رکھتے ہیں کہ کسی غیر یہودی کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ ان کے ساتھ [یہودیت میں ] داخل ہو۔ وہ کہتے ہیں : ’’اور عمونی اور موآبی بھی دسویں نسل آنے تک رب کی جماعت میں داخل نہیں ہوسکتے۔ ان میں سے کوئی ایک بھی رب کی جماعت میں کبھی بھی داخل نہیں ہوسکتا۔‘‘ اور رافضیوں کا اعتقاد ہے کہ ان کے گروہ سے باہر کے کسی آدمی کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ قیامت تک ان کے ساتھ داخل ہوسکے۔ انہوں نے اپنے ائمہ سے روایت کیا ہے : ’’ اللہ تعالیٰ نے ہمارے شیعہ کو خزانے میں رکھی ہوئی مٹی سے پیدا کیا ہے، قیامت کے دن تک نہ ہی کوئی باہر نکلنے والا اس سے باہر نکل سکتا ہے، اور نہ ہی کوئی اندر آنے والا داخل ہوسکتا ہے۔‘‘ ۶۔ یہودی اعتقاد ہے کہ اگر وہ نہ ہوتے تو اللہ تعالیٰ اس کائنات کو پیدا نہ کرتے اور اگر وہ نہ ہوتے تو زمین سے
[1] رواہ البخاری کتاب أحادیث الأنبیاء ح: ۳۴۸۴۔