کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 471
یہ روایات چند ایک وہ نمونے ہیں جو رافضیوں کی کتابوں میں وارد ہوئے ہیں ؛ جوکہ ان کی اپنی ذات کی تقدیس کی ترجمانی کرتی ہیں۔ اور ان کے باقی لوگوں سے بلند و بالا ہونے کی؛او ر ان کے باقی تمام بشریت سے ممتاز ہونے کے اس اعتقاد۔ [کی ترجمانی کرتی ہیں ]
مذکورہ بالا روایات تو اس موضوع پر ان کی کتابوں میں وارد روایات کی صرف چند ایک مثالیں ہیں۔ اگر موضوع کے لمبا ہوجانے کا خوف نہ ہوتا ؛ تو میں یہاں پر زیادہ سے زیادہ روایات نقل کرتا۔اور یہ بھی ہوسکتا تھاکہ میں ا ن روایات پر تبصرہ کرتا۔ اوران روایات میں مذکورہ جھوٹ اور بہتان کو اس جرأت سے واضح کرتاجس کا مظاہرہ اس سے پہلے کوئی نہیں کر سکا۔ لیکن ان لوگوں کے ساتھ اتنی لمبی گفتگو کا کیا فائدہ ہوگا؟۔ جب کہ ان لوگوں نے اپنی غرض پوری کرنے کے لیے اللہ اور اس کے رسول اور اہل بیت پر جھوٹ بولنا اپنا وطیرہ بنا لیا ہے۔ اور اسے اپنے باطل اور فاسد عقائد کو رواج دینے کے لیے منہج سمجھ لیاہے۔ ان پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بالکل صادق آتا ہے :
((إذا لم تستح فاصنع ما شئت۔))[1]
’’ جب تم میں حیا نہ رہے تو جو چاہو ویسے کرو۔‘‘
تیسری بحث :… یہود اور روافض کی اپنے نفس کی تقدیس میں وجوہ مشابہت
اس کے بعد کہ میں نے سابقہ دو مباحث میں یہود اور روافض میں سے ہر ایک کا اپنی ذات کے متعلق نظریہ بیان کیا؛ اور یہ کہ ان دو میں سے ہر ایک طائفہ[گروہ] یہی دعویٰ کرتا ہے کہ وہ اللہ کے محبوب اور چنے ہوئے لوگ ہیں ؛ اور پھر یہود اور روافض میں سے ہر ایک کے دعویٰ اور خوش خیالوں پر مثالیں اور شواہدخود انہی کی کتابوں سے ذکر کیے۔ اب میں اس عقیدہ میں یہودیوں اور رافضیوں کے مابین مشابہت کی وجوہات ذکر کروں گا اور اس کے لیے میں یہودیوں اور رافضیوں کی نصوص کا تقابلی جائزہ پیش کروں گا تاکہ ان کا اس عقیدے میں اتفاق و اتحاد ظاہر ہوجائے۔ بلکہ عقیدہ کے علاوہ ان الفاظ اور عبارات میں بھی اتفاق واضح ہوجائے۔
آنے والی سطور میں اس عقیدہ میں ان دونوں گروہوں کے مابین مشابہت کی اہم ترین وجوہات پیش کی جائیں گی:
۱۔ یہودی دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی چنیدہ قوم ہیں،اور تمام امتوں میں سے اللہ کے خاص لوگ اور اس کی مقدس امت ہیں۔
رافضی دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اللہ کے شیعہ [گروہ] ہیں اور اللہ کے مدد گار ہیں، اور وہ اللہ کے خاص لوگ،اور اس کی مخلوق میں سے چنے ہوئے [پسندیدہ] ہیں۔
[1] صفات الشیعۃ وفضائل الشیعۃ ص: ۳۵۔
[2] صفات الشیعۃ وفضائل الشیعۃ ص: ۳۵۔
[3] تفسیر فرات الکوفي ص: ۲۰۶۔