کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 470
ایسے شیعہ جنت میں داخل ہوں گے اگرچہ وہ نافرمان [گنہگار] ہی کیوں نہ ہوں، اور وہ کیونکر جنت میں داخل نہیں ہوگے جب کہ ان کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جنت کو صرف اور صرف ان کے لیے پیدا کیاہے۔ اور انہیں صرف اور صرف جنت کے لیے پیدا کیاہے۔ اور اگر شیعہ نہ ہوتے تو جنت کو خوبصورت نہ بنایاجاتا۔ اور اس میں وہ کچھ نہ پیدا کیاجاتا جو کہ ہمیشہ رہنے والی نعمتیں پیدا کی گئی ہیں۔ یقیناً انہوں نے ابو عبد اللہ سے روایت کیا ہے : انہوں نے فرمایاہے: ’’تم جنت کے لیے ہو، اور جنت تمہارے لیے ہے اورتمہارے نام صالح اور مصلح [نیکو کار اور اصلاح کرنے والے] ہیں۔ اور تم پراللہ کی ر ضامندی سے‘تم اللہ سے راضی رہنے والے ہو اور ملائکہ خیر میں تمہارے بھائی ہیں اگر وہ محنت [عبادت میں ریاضت و اجتہاد] کریں۔‘‘[1] اس روایت میں رافضیوں کا اپنے آپ کو ملائکہ پر فضیلت دینا پوشیدہ نہیں ہے یہ ان کے اس قول سے ظاہر ہے : ’’ اور ملائکہ خیر میں تمہارے بھائی ہیں اگر وہ محنت [اجتہاد] کریں۔‘‘ سو ملائکہ اس شرط پر رافضیوں کے بھائی ہیں کہ وہ خیر کے کاموں میں خوب محنت و اجتہاد کریں۔ اور اگر ملائکہ محنت نہیں کریں گے تووہ رافضیوں کے بھائی ہونے کا شرف نہیں پاسکتے۔ اور نہ ہی ان کی منزلت تک پہنچ سکتے ہیں۔ اور ابوعبد اللہ سے ہی روایت کرتے ہیں انہوں نے ان[رافضہ] سے کہا : ’’ تمہارے گھر تمہارے لیے جنت ہیں اورتمہاری قبریں تمہارے لیے جنت ہیں تم جنت کے لیے پیدا کیے گئے ہو، اور جنت کی طرف ہی لوٹ کر جاؤ گے۔‘‘[2] اور یہ گمان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان سے کہا ہے : ’’اللہ کی قسم ! اگر تم نہ ہوتے تو جنت کو خوبصورت نہ بنایاجاتا ؛ اور اللہ کی قسم ! اگر تم نہ ہوتے تو حوریں نہ پیدا کی جاتیں، اور اللہ کی قسم ! اگر تم نہ ہوتے تو آسمان سے ایک قطرہ نازل نہ ہوتا۔ اللہ کی قسم ! اگر تم نہ ہوتے تو زمین میں ایک دانہ بھی نہ اگتا۔ اور اللہ کی قسم ! اگر تم نہ ہوتے تو آنکھیں ٹھنڈی نہ ہوتیں ؛ اور اللہ کی قسم ! اللہ تم سے مجھ سے زیادہ بڑھ کر محبت کرنے والاہے۔ پس اس پر ہماری مدد کرو تقویٰ، پرہیزگاری اور اجتہاد اور اس کی اطاعت کے کاموں سے۔ اللہ کی قسم ! اگر تم نہ ہوتے تو کسی بچے پر رحم نہ کیا جاتا اور نہ ہی کوئی چوپایا [گھاس] چرتا۔‘‘[3]
[1] عیون المعجزات ص: ۲۹-۳۰۔ [2] تفسیر فرات الکوفي ص: ۱۲۸۔ [3] عیون المعجزات ص:۸۶۔ [4] الکشکول ۱/ ۱۵۳۔