کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 467
عَنْہُمُ الْأَبْصَارُ o اِنَّ ذٰلِکَ لَحَقٌّ تَخَاصُمُ أَہْلِ النَّارِ ﴾ (ص:۶۲۔۶۴)
’’ او رکہیں گے کیا سبب ہے کہ (یہاں ) ہم ان لوگوں کو نہیں دیکھتے جن کو بُروں میں شمار کرتے تھے۔ کیا ہم نے ان سے ٹھٹھا کیا ہے یا ہماری (آنکھیں ) ان (کی طرف) سے پھر گئی ہیں ؟بیشک یہ اہلِ دوزخ کا جھگڑنا برحق ہے۔‘‘
اور پھر کہا : اللہ کی قسم ! تمہیں جہنم میں تلاش کیاگیا، تم میں سے ایک آدمی بھی جہنم میں نہ ملا۔‘‘[1]
طوسی نے ’’ امالی ‘‘ میں اس سے ملتی جلتی روایت نقل کی ہے؛ وہ کہتا ہے:
’’ سماعہ بن مہران صادق علیہ السلام پر داخل ہوا،تو آپ نے اس سے پوچھا : ’’ اے سماعہ ! لوگوں میں سب سے برا کون ہے ؟انہوں نے کہا : اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحب زادے ! ہم ہیں۔[2] آپ اتنے غصہ ہوئے کہ آپ کی رگیں سرخ ہوگئیں۔ آپ تکیہ لگائے ہوئے تھے، سیدھے ہوکر بیٹھ گئے۔ اور کہا : اے سماعہ ! لوگوں میں سب سے برا کون ہے ؟میں نے کہا : اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحب زادے ! اللہ کی قسم میں نے آپ سے جھوٹ نہیں بولا ؛ ہم لوگوں کے نزدیک لوگوں میں سب سے برے ہیں، اس لیے کہ انہوں نے ہمارا نام کفار اور رافضی رکھا ہے۔ آپ نے میری طرف دیکھا اور کہا: اس وقت کیا عالم ہوگا جب تمہیں جنت کی طرف لے جایا جائے گا۔ اور انہیں جہنم کی طرف ہانکا جائے گا۔ پس وہ تمہاری طرف دیکھیں گے اور کہیں گے :
﴿وَقَالُوْا مَا لَنَا لَا نَرَیٰ رِجَالاً کُنَّا نَعُدُّہُم مِّنَ الْأَشْرَارِ﴾ (ص:۶۲)
’’ او رکہیں گے کیا سبب ہے کہ (یہاں ) ہم ان لوگوں کو نہیں دیکھتے جن کو بُروں میں شمار کرتے تھے۔‘‘
اے سماعہ بن مہران ! اللہ کی قسم ! تم میں سے جو کوئی بھی کیسی ہی برائی کیوں نہ کرے گا؛ ہم قیامت کے دن اپنے قدموں پر چل کر اللہ کے پاس جائیں گے،اور شفاعت کریں گے؛ تو اللہ تعالیٰ ہماری شفاعت کو قبول فرمائیں گے۔ اور اللہ کی قسم ! تم میں سے دس آدمی بھی جہنم میں نہیں جائیں گے اور اللہ کی قسم ! نہ ہی تم میں سے پانچ مردجہنم میں جائیں گے، اور اللہ کی قسم ! نہ ہی تم میں سے تین آدمی جہنم میں جائیں گے، اور اللہ کی قسم ! نہ ہی تم میں ایک آدمی بھی جہنم میں جائے گا۔ پس درجات حاصل کرنے میں سبقت حاصل کرو ؛ اور اپنی پرہیز گاری سے دشمن کو غمگین کردو۔‘‘[3]
[1] المحاسن ص: ۱۶۷۔
[2] بحار الأنوار ۶۸/۱۲۹۔
[3] ثواب الأعمال و اعقابہا۔ ص: ۳۵۷۔