کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 465
انہوں نے کہا :اے ابو القاسم ! بے شک یہ انہی کے لیے ہے۔‘‘[1]
جب کہ شیعہ کے گناہوں کے بارے میں ان کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے گناہ معاف کر دیں گے، خواہ وہ کتنے زیادہ ہی کیوں نہ ہوں حتی کہ بعض ملائکہ کا اس کے سوا کوئی کام ہی نہیں ہے کہ وہ شیعوں کے گناہ ختم کرتا رہے۔ طوسی نے ’’ امالی‘‘ میں نقل کیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہا :
’’ اے علی ! آپ کے شیعوں کی مغفرت کردی گئی ہے، خواہ ان کے گناہ اور عیوب جیسے بھی ہوں۔‘‘[2]
ابو عبد اللہ سے روایت ہے،وہ کہتا ہے :
’’بے شک اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے ہیں جو ہمارے شیعوں کی پیٹھ سے گناہ گراتے ہیں جس طرح کہ ہوا پت جھڑ کے موسم میں درخت سے پتے گراتی ہے۔‘‘[3]
اتنا ہی کافی نہیں ہے بلکہ ان کا یہ بھی نظریہ و عقیدہ ہے کہ ان سے شرعی احکام ساقط کردیے گئے ہیں اور ان سے قلم اٹھالیے گئے ہیں۔[4]
البحرانی نے ابو الحسن علی بن موسیٰ الرضا سے روایت کیا ہے، انہوں نے کہا ہے:
’’ ہمارے شیعہ کومرفوع القلم کردیا گیاہے۔ میں نے کہا : اے میرے سردار ! یہ کیسے ہوگیا ؟اس لیے کہ ان پر بنو امیہ کی باطل حکومت میں تقیہ کرنے کا وعد لیا گیا تھا۔ وہ لوگوں کو امن دیتے تھے، اور لوگوں کو امن دیں گے، اور خوف رکھیں گے۔ وہ ہماری وجہ سے کافر کہے جائیں گے ؛ اور ہم ان کی وجہ سے کافر نہیں کہے جائیں گے۔ وہ ہماری وجہ سے قتل کیے جائیں گے؛ ہم ان کی وجہ سے قتل نہیں ہوں گے۔ہمارے شیعہ میں سے کوئی ایک ایسا نہیں ہے جو کسی گناہ کا ارتکاب کرے، خواہ عمدا ً ہو یا سہواً ؛ مگر اس کی وجہ سے اسے غم پہنچتا ہے، او روہ ان کے گناہوں کو ختم کردیتا ہے۔ اور اگر وہ بارش کے قطروں کے برابر، اور کنکریوں اور ریت کے ذروں کی تعداد میں ؛ اور کانٹوں اور درختوں کی تعداد میں بھی گناہ کرے؛اس سے اگراس کی ذات میں کوئی تکلیف نہیں پہنچی تواس کے اہل میں کوئی تکلیف پہنچے گی؛ اگر اسے اس کے دنیا کے امور میں کوئی تکلیف نہ ہوئی تو اس کے لیے نیند میں خواب آئیں گے، جن سے وہ غمگین ہوگا۔اور [اس کا یہ غم ] اس کے گناہوں کی صفائی ہوگی۔‘‘[5]
[1] صفات الشیعۃ و فضائل الشیعۃ ص: ۱۹۔
[2] صفات الشیعۃ و فضائل الشیعۃ ص: ۱۹۔
[3] صفات الشیعۃ و فضائل الشیعۃ ص: ۲۱۔