کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 462
ساری امت پر ناراض تھے۔ آگاہ رہو! ہر چیز کی عزت ہوتی ہے، اور اسلام کی عزت شیعہ ہیں۔ آگاہ ہوجاؤ! ہر چیزکی ایک پناہ گاہ ہوتی ہے، اور اس کی پناہ گاہ ہمارے شیعہ ہیں۔ آگاہ رہو! ہر چیز کی ایک کوہان ہوتی ہے ؛ اسلام کی کوہان ہمارے شیعہ ہیں۔آگاہ رہو! ہر چیز کا ایک شرف ہوتا ہے، اور اسلام کا شرف ہمارے شیعہ ہیں۔ آگاہ رہو! ہر چیز کا ایک سردار ہوتا ہے، اورمجالس کی سردار ہمارے شیعہ کی مجلس ہے۔ آگاہ رہو! ہر چیز کا ایک امام ہوتا ہے، اورزمین کا امام وہ حصہ ہے جس زمین پر شیعہ رہتے ہیں۔ اور اللہ کی قسم ! اگر زمین میں تم نہ ہوتے تو [زمین پر ] آنکھوں سے سبزہ نہ دیکھا جاتا۔ اور اللہ کی قسم ! اگر زمین میں تم نہ ہوتے تو اللہ تعالیٰ تمہارے مخالفین پر انعام نہ کرتے؛ اور نہ ہی انہیں کوئی پاکیزہ چیز ملتی ؛ اور نہ ہی ان کا دنیا اور آخرت میں کوئی نصیب ہوتا۔اورہرناصبی اگرچہ وہ عبادت وریاضت ہی کیوں نہ کرے، مگر آخر کار اس کا انجام یہ آیت ہے : ﴿عَامِلَۃٌ نَّاصِبَۃٌ o تَصْلٰی نَارًا حَامِیَۃً ﴾ (الغاشیۃ: ۳۔۴) ’’ سخت محنت کرنے والے تھکے ماندے۔ دہکتی آگ میں داخل ہوں گے۔‘‘ ہر ناصبی عبادت گزار کی عبادت اڑتی ہوئی ریت ہے۔ ہمارے شیعہ اللہ کے نور سے بولتے ہیں۔ اور ہمارے مخالفین تلوار کے ساتھ [بیہود گی] بولتے ہیں۔ اللہ کی قسم ! ہمارے شیعہ میں کوئی بھی انسان ایسا نہیں ہے، مگر اللہ تعالیٰ اس کی روح کوآسمانوں پر چڑھاتے ہیں،اور اس میں برکت ڈالتے ہیں۔ اگر اس کی موت کا وقت آچکا ہوتا ہے تو اسے اپنی رحمت کے خزانوں میں، جنت کے باغوں میں اس کے عرش کے سائے میں رکھ دیا جاتا ہے۔ اور اگر اس کی موت میں وقت باقی ہو؛ تو امانت دار فرشتوں کے ساتھ اسے بھیج دیتے ہیں تاکہ اسے اس کے جسم میں واپس لوٹایاجائے؛ جس سے نکالاگیا تھا ؛ تاکہ وہ اس میں سکون کے ساتھ رہے۔ اوراللہ کی قسم ! بے شک تمہارے حج کرنے والے اور تمہارے عمرہ کرنے والے اللہ تعالیٰ کے خاص لوگ ہیں۔ اور تمہارے فقیر ہی غنی [و مالدار] ہیں۔ اور تمہارے غنی قناعت والے ہیں۔ اور بے شک تم سب اس کی دعوت والے اور دعوت قبول کرنے والے ہو۔‘‘[1]
[1] تفسیر الفرات الکوفي ص: ۱۱۴۔