کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 461
رافضی اس میں مزید مبالغہ کرتے ہوئے دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اللہ کے محبوب لوگ ہیں، اور اللہ تعالیٰ قیامت والے دن ان سے یہ کہتے ہوئے خطاب کریں گے : ’’ اے میرے پیارو۔‘‘
فرات الکوفی نے ایک لمبی روایت نقل کی ہے، جسے جھوٹ بول کر ظلم کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرتا ہے ؛ اس [روایت ]میں ہے:
’’اللہ تعالیٰ ان سے یہ کہتے ہوئے خطاب کریں گے: ’’ اے میرے پیارو ! تم کہاں جارہے ہو؛ اور یقیناً میں نے تمہارے متعلق اپنے حبیب کی بیٹی فاطمہ کی شفاعت قبول کر لی ہے۔‘‘ وہ کہیں گے: اے ہمارے رب ! ہمیں یہ بات پسند تھی کہ آج کے اس جیسے دن میں ہماری قدر جانی جائے۔ تو اللہ تعالیٰ کہیں گے اے میرے محبوب لوگو ! …‘‘[1]
حقیقت تو یہ ہے کہ ان لوگوں کے جھوٹ کی کوئی انتہا ہی نہیں۔ ان کی کتابوں میں ان جیسی اور بہت سی روایات بھی پائی جاتی ہیں۔بس صرف یہ کہ اس موضوع پر ان روایات میں ایک بہت ہی اہم ترین روایت ہے۔ میں اپنے قارئین سے اس روایت کے طویل ہونے کے باوجود یہاں پر پیش کرنے میں معذرت خواہ ہوں ؛ اس لیے کہ اس روایت کی اہمیت بہت زیادہ ہے، اوراسے ان کے کئی ایک ثقہ اورمعتمد مصادر میں نقل کیا گیاہے۔
عمرو بن مقدام کہتا ہے : میں نے ابو عبد اللہ علیہ السلام سے سنا وہ کہہ رہے تھے:
’’ میں اور میرے اباجی نکلے، یہاں تک کہ ہم قبر اور منبر [قبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور منبر ] کے درمیا ن پہنچے ؛تو وہاں پر کچھ شیعہ لوگ تھے؛ ہم نے ان پر سلام کیا۔ پھر فرمایا: ’’ اللہ کی قسم! میں تمہاری ہوا اور تمہاری روحوں سے محبت کرتا ہوں۔سو تم اس بارے میں تقویٰ اور اجتہاد سے میری مدد کرو۔ اور جان لو کہ ہماری ولایت ورع اور اجتہاد کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتی۔ جو کسی انسان کی اقتدا کرے تو اسے چاہیے کہ اس کے کاموں کی طرح کام کرے۔ تم اللہ کے شیعہ ہو، اورتم اللہ کے مدد گار ہو۔ اورتم سابقین اولین ہو؛ اور سابقین آخرین ہو، اور دنیا میں سبقت لے جانے والے ہو؛ اور آخرت میں جنت کی طرف سبقت لے جانے والے ہو۔ ہم نے اللہ عزو جل اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گارنٹی پر تمہیں جنت کی گارنٹی دی ہے ؛ اورجنت کے درجات پرتم سے زیادہ روحیں نہیں ہوں گی۔ پس درجات کی فضیلت حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرو۔ تم پاکیزہ ہو اور تمہاری عورتیں پاکیزہ ہیں۔ ہر مومنہ آنکھوں والی ہے، اور ہر مومن دوست ہے۔ امیر المومنین علیہ السلام نے ’’قنبر ‘‘ سے کہا تھا : اے قنبر ! تمہیں خوشخبری ہو، اور خوشخبری سناؤ، اورخوشخبری حاصل کرو۔ اللہ کی قسم ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مر گئے ؛ مگر وہ شیعہ کے علاوہ باقی
[1] المحاسن از برقی ص: ۱۳۴۔
[2] الاختصاص ص: ۱۱۶۔
[3] تفسیر العیاشي ۲/ ۱۰۵۔
[4] أمالی ص: ۷۶۔