کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 458
ایک دوسرے مقام پر یوں آیاہے :
’’نعمتیں [یعنی جنت] یہودیوں کی روحوں کا ٹھکانہ ہیں اوریہودیوں کے علاوہ کوئی بھی جنت میں داخل نہیں ہوگا، جب کہ جہنم کافر مسلمانوں اور عیسائیو ں کا ٹھکانہ ہے۔ جس میں رونے کے علاوہ ان کا کوئی حصہ نہیں ہے۔ اس وجہ سے کہ اس میں اندھیر، اور تعفن اور مٹی ہی ہے۔‘‘[1]
اللہ تعالیٰ نے ان کے اس کلام کوقرآن میں درج کیا ہے، فرمایا:
﴿وَ قَالُوْا لَنْ یَّدْخُلَ الْجَنَّۃَ اِلَّا مَنْ کَانَ ہُوْدًا اَوْ نَصٰرٰی تِلْکَ اَمَانِیُّہُمْ قُلْ ہَاتُوْا بُرْہَانَکُمْ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ ﴾ (البقرۃ:۱۱۱)
’’ اور (یہودی و عیسائی) کہتے ہیں کہ یہودیوں اور عیسائیوں کے سوا کوئی جنت میں نہیں جائے گا۔یہ ان لوگوں کے خیالاتِ باطلہ ہیں (اے پیغمبر ان سے) کہہ دو کہ اگر سچے ہو تو دلیل پیش کرو۔ ‘‘
ہم نے یہ ان نصوص کی مثالیں بیان کی ہیں جو کہ یہودیوں کی کتابوں میں وارد ہوئی ہیں، اور ان کے تعصب اور اپنی ذات کی تقدیس پر دلالت کرتی ہیں، اور ان کے ساتھ بعض قرآنی آیات [بھی ذکر کی ہیں ] جن میں اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کے ان مذموم اخلاق کو بیان کیا ہے۔
ہم نے اس بات کا خیال رکھا ہے کہ ان نصوص پر زیادہ تعلیق نہ لگاؤں۔ اس لیے کے اپنے اس موضوع پر؛ جسے ہم بیان کرنا چاہتے ہیں ؛ ان کی دلالت بڑی واضح ہے۔اوراس سے وہ غرض پوری ہورہی ہے جس کے لیے میں نے یہ بحث قائم کی ہے۔ اوروہ ہے یہودیوں کا اپنے نفس کی تقدیس کرنا اور وہ منزل بیان کرنا جس تک یہ لوگ اپنی جنس کے لیے تعصب باقی لوگوں کے لیے بغض کی وجہ سے پہنچے ہیں۔
دوسری بحث :…روافض کی اپنے نفس کی تقدیس
رافضی دعویٰ کرتے ہیں (جیسے کہ ان سے پہلے یہودیوں نے دعویٰ کیا ہے) کہ بے شک وہ اللہ تعالیٰ کے خاص اور چنے ہوئے لوگ ہیں۔ اوراللہ نے انہیں تمام لوگوں میں سے چن لیا ہے۔ اور انہیں کئی ایک خصوصیات میں باقی امتوں سے امتیازی حیثیت دی ہے۔
[اس تفصیل کا بیا ن یہاں سے ]شروع ہوتاہے : ’’رافضی گمان کرتے ہیں کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی عظمت کے نور سے پیدا کیا ہے۔ اوران کے جنت میں داخل ہونے، ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ان باقی رہنے والی نعمتوں ؛ جو اللہ نے ان کے لیے تیار کی ہیں، سے فائدہ اٹھانے [ کے بیان ]پر ختم ہوتا ہے۔
[1] التلمود تاریخہ و تعالیمہ ص؛ ۷۹۔
[2] الکنز المرصود ص: ۶۱۔
[3] ہمجیۃ التعالیم الصہیونیۃ ص: ۵۵۔