کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 457
’’بے شک آگ کو بنی اسرائیل کے گنہگاروں پر کوئی غلبہ حاصل نہیں ہوگا، اور نہ ہی حکماء [یہود] کے شاگردوں پر کوئی غلبہ حاصل ہوگا۔‘‘[1] یہاں تک کہ جب اللہ تعالیٰ یہودیوں کو سزا دے گا، توان کے لیے ایک خاص قسم کی سزا ہوگی جو کہ باقی تمام لوگوں کو دی جانے والی سزا کی طرح نہیں ہوگی۔ اور (ان کی خوش خیالی کے مطابق) اس سزا کی ایک محدود مدت ہے، جو ختم ہوجائے گی۔ تلمود میں آیا ہے : ’’ جب کہ وہ یہودی جو کسی یہودی کو قتل کرنے کی وجہ سے مرتد ہوجائیں گے، بے شک ان کی روحیں ان کے مرنے کے بعد حیوانات یا نباتات میں داخل کردی جائیں گی ؛ پھر انہیں جہنم میں لے جایا جائے گا، اور بارہ ماہ تک ان کو بہت سخت دردناک عذاب دیا جائے گا، پھر ان کودوبارہ لوٹایا جائے گا، او رجمادات میں داخل کیا جائے گا، پھر حیوانات میں، پھربت پرستوں میں، اور پھراس کے پاک ہوجانے کے بعد یہودیوں کے جسم کی طرف لوٹائی جائے گی۔‘‘[2] اللہ تعالیٰ نے اس یہودی عقیدہ کے بارے میں خبردی ہے اور اس پر رد کیا ہے۔ فرمایا: ﴿وَ قَالُوْا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّآ اَیَّامًا مَّعْدُوْدَۃً قُلْ اَتَّخَذْتُمْ عِنْدَ اللّٰہِ عَہْدًا فَلَنْ یُّخْلِفَ اللّٰہُ عَہْدَہٗٓ اَمْ تَقُوْلُوْنَ عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ o بَلٰی مَنْ کَسَبَ سَیِّئَۃً وَّ اَحَاطَتْ بِہٖ خَطِیْئَتُہٗ فَاُولٰٓئِکَ اَصْحٰبُ النَّارِہُمْ فِیْہَا خٰلِدُوْنَ o ﴾ (البقرہ:۸۰۔۸۱) ’’ اور کہتے ہیں کہ (دوزخ کی)آگ ہمیں چند روز کے سوا چھو ہی نہیں سکے گی۔ ان سے پوچھو کہ کیا تم نے اللہ تعالیٰ سے اقرار لے رکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے اقرار کے خلاف نہیں کرے گا (نہیں )بلکہ تم اللہ کے بارے میں ایسی باتیں کہتے ہو جن کا تمہیں مطلق علم ہی نہیں ہے۔ ہاں جو بُرے کام کرے اور اس کے گناہ (ہر طرف سے) اس کو گھیر لیں تو ایسے لوگ دوزخ (میں جانے) والے ہیں (اور) وہ ہمیشہ اس میں (جلتے) رہیں گے۔‘‘ جب کہ جنت کے متعلق ان کا عقیدہ ہے کہ وہ صرف یہودیوں کے لیے وقف کردی گئی ہے؛ اس میں کوئی اور نہیں داخل ہوگا۔ تلمود میں آیا ہے : ’’یہ لذتوں والی جنت ؛اس میں نیکو کار یہودیوں کے علاوہ کوئی بھی نہیں داخل ہوگا، باقی لوگ جہنم کی آگ میں ڈالے جائیں گے۔‘‘[3]
[1] اسرائیل و التلمود ض: ۶۹۔ [2] المرجع السابق۔ [3] المزمور ۸۵؛ فقرات ۱-۲۔