کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 456
ہمارے لیے مسخر کیا ہے تاکہ وہ ہماری خدمت میں رہیں۔اورہمیں زمین میں پھیلا دیا ہے تاکہ ہم ان کی پیٹھوں پر سوار ہوں او ران کی لگام پکڑ لیں، اور ان کے فنون کو اپنے منافع میں نکالیں۔‘‘[1] اسی لیے جتنے بھی لوگ یہودیوں کے علاوہ ہیں ؛ وہ ان کی نظر میں حیوانات ہیں ؛ اور اللہ تعالیٰ نے انہیں انسانی صورت صرف اس لیے عطا کی ہے تاکہ ان کے درمیان اور ان کے یہودی آقاؤں کے درمیا ن ؛ جن کی وجہ سے وہ پیدا کیے گئے ہیں، معاملات طے کرنے آسان ہو جائیں۔ جب کہ یہودی پر ظلم کرنے کا حکم ایسے ہی ہے جیسے اللہ تعالیٰ پر ظلم کرنا۔ اس کی صراحت تلمود میں وارد ہوئی ہے: ’’اسرائیلی اللہ کے ہاں ملائکہ سے زیادہ مقام و مرتبہ والا ہے، جب کوئی اممی [غیر یہودی] کسی اسرائیلی کو مارے گا تو گویا کہ اس نے اللہ رب العزت کو مارا ؛ جس پروہ موت کا مستحق ہے ‘‘[2] یہودیوں کی یہ بعض وہ خوش گمانیاں ہیں جو کہ ان کی اپنے نفس کی تقدیس کی ترجمانی کرتی ہیں۔ پس وہ گمان کرتے ہیں کہ وہ عزت ِ الٰہیہ کے مساوی ہیں۔ اور یہ کہ وہ ملائکہ سے افضل ہیں ؛ اور تمام مخلوقات سے افضل ہیں بلکہ ان کے علاوہ باقی تمام لوگ صرف اور صرف یہودیوں کی خدمت کے لیے پیدا کیے گئے ہیں۔ اور ان [باقی لوگوں ] کے اور یہودیوں کے درمیان اتنا ہی فرق جتنا انسان اور حیوان کے درمیان۔ اور غیر یہودی کا مال یہودی کے لیے ایسے ہی حلال ہے جیسے وہ صحراء جس کا کوئی مالک ہی نہ ہو۔ یا سمندر کی ریت کی طرح ہے ؛ اس کی طرف جو یہودی بھی سبقت لے جائے گا، وہ اسی کی ملکیت ہوگا۔ اورغیر یہودی کی چوری کرنا چوری نہیں شمار ہوگا ؛ بلکہ یہ یہودی کا مال اس کی طرف لوٹایا جانا ہے۔ ان کا یہ نظریہ اس [دنیا کی ]زندگی سے متعلق ہے۔ رہے وہ احکام جن کا آخرت سے تعلق ہے جیسے کہ ثواب اور عقاب ؛ اور جنت و جہنم میں جانا۔ اس کے بارے میں بھی ان کا خیال ہے کہ ان کے لیے ان میں سے ایسے احکام ہیں جوانہیں باقی قوموں سے ممتاز کرتے ہیں، جیساکہ انہیں باقی قوموں سے ہٹ کر بہت سارے احکام میں ممتاز کیا گیا ہے۔‘‘ اس بارے میں ان کے عقائد میں سے ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے گناہوں کی مغفرت کردیں گے، اور وہ جہنم کی آگ میں داخل نہیں کیے جائیں گے،بھلے وہ گنہگار ہی کیوں نہ ہوں۔ سفر مزامیر میں آیاہے : ’’اے رب تومیری اس سر زمین سے راضی ہوا ؛ اور یعقوب کے قیدیوں کو واپس کیا ؛ اور اپنی قوم کے گناہ معاف کیے، اور ان کے ہر عیب پر پردہ ڈالا۔‘‘[3] تلمود میں آیا ہے :
[1] اصحاح ۲۵؛ فقرات : ۳۹-۴۶۔ [2] اصحاح ۶۰، فقرات ۱۰- ۱۳۔ [3] اسرائیل و التلمود ص۶۹۔