کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 455
یہودیوں کی ملکیت اسی حد پر ختم نہیں ہوتی بلکہ باقی تمام لوگ یہودیوں کے غلام اور خدمت گار ہیں۔ جن کے وہ مالک ہیں، اور انہیں وراثت میں پاتے ہیں، اس لیے کہ (ان کے گمان کے مطابق) اللہ تعالیٰ نے انہیں صرف یہودیوں کی خدمت کے لیے پیدا کیا ہے۔ سفر لاویین میں آیا ہے : ’’جب تمہارا کوئی بھائی محتاج ہوجائے؛ اوروہ تم پر بیچا جائے تو اس سے غلاموں والا سلوک مت کرنا، بے شک تمہارے غلام اور تمہاری لونڈیاں ان قومیں میں سے ہوں گے جو تمہارے گرد ونواح میں ہیں جنہیں تم اپنے غلام اور لونڈیاں بناؤ گے۔ اور ایسے ہی وہ ابناء وطن جو تمہارے ہاں نازل ہوئے ہیں ان میں سے تم چنوگے۔ اور ان قبیلوں میں سے جو تمہاری سر زمین پر انہیں جنم دیتے ہیں۔ پس یہ تمہاری ملکیت ہوں گے، اورتم انہیں اپنے بعد اپنے بیٹوں کو میراث میں حق ملکیت دوگے۔ تم انہیں قیامت تک کے لیے اپنے غلام بناؤ گے۔ جب کہ تمہارے بھائی بنی اسرائیل ؛ سو کوئی بھی انسان سختی سے اپنے بھائی پر مسلط نہیں ہوگا۔‘‘[1] سفر اشعیا میں صیہون سے اللہ تعالیٰ کے خطاب میں آیا ہے : ’’ غریب[غیر یہودی] کے بیٹے تمہاری دیواریں بنائیں گے؛ اوران کے بادشاہ تمہاری خدمت کریں گے، اس لیے کہ وہ امت اور حکومت [مملکت] جو کہ تمہاری خدمت نہیں کریں گے، انہیں مٹادیا جائے گا، امتوں کو خراب کردیا جائے گا؛ اور لبنان کی بزرگی تیری طرف آئے گی …۔‘‘[2] تلمود بھی اس عقیدہ میں باقی اسفارکے ساتھ شریک ہے۔ تلمود میں آیا ہے: ’’ اللہ تعالیٰ نے اجنبی [غیر یہودی] کوانسانی ہیئت میں پیدا کیا ہے تاکہ ان یہودیوں کی خدمت کے قابل ہوسکے جن کی وجہ سے دنیا پیدا کی ہے۔‘‘[3] اورتلمود میں ایک دوسری جگہ پر ہے : ’’ ہم زمین میں اللہ کی قوم ہیں، اس نے ہم پر واجب کردیا ہے کہ ہماری منفعت کے لیے ہم میں تفریق کردے۔ یہ اس کی رحمت اور ہم پر اس کے راضی ہونے کی وجہ سے ہے کہ اس نے ہمارے لیے انسانی حیوان مسخر کردیے ہیں۔ ان کی تمام امتیں اور جنس ہمارے لیے مسخر کردہ ہیں۔ اس لیے کہ وہ جانتا ہے ہمیں دو قسم کے حیوانوں کی ضرورت پڑے گی: ایک قسم گونگے جانور، جیسے چوپائے، جانور اور پرندے اور دوسرے بولنے والے جیسے عیسائی، مسلمان، بڈھسٹ اور مشرق و مغرب کی باقی ساری امتیں ؛ انہیں
[1] موآبی قوم بنی اسرائیل کے دشمن تھے۔ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو (ان کے گمان کے مطابق) ان سے میل جول نہ رکھنے اور نکاح نہ کرنے کی وصیت کی تھی۔ان کی سرزمین بحر میت کے مشرق میں ہے۔ آموریوں نے انہیں نہر ارنوں کی طرف بھگادیا تھا۔ دیکھو: القاموس الموجز لکتاب المقدس ؛ ص/ ۴۹۲۔ [2] اصحاح ۲۳فقرات ۱-۳۔ [3] اسرائیل و تلمود ص: ۶۹۔ [4] فضح التلمود ص: ۱۳۱۔ [5] المرجع السابق۔ [6] ہمجیۃ التعالیم الیہودیۃ : ص ۷۷۔ [7] پروٹوکولز: عربی ترجمہ محمد خلیفۃ تونسی ص: ۱۳۴۔