کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 446
﴿وَالسَّابِقُوْنَ الأَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُہَاجِرِیْنَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُمْ بِإِحْسَانٍ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ وَأَعَدَّ لَہُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِیْ تَحْتَہَا الأَنْہَارُ خَالِدِیْنَ فِیْہَا أَبَدًا ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ﴾ (التوبہ:۱۰۰) ’’ جن لوگوں نے سبقت کی (یعنی سب سے) پہلے (ایمان لائے) مہاجرین میں سے بھی اور انصار میں سے بھی اور جنہوں نے نیکوکاری کے ساتھ اُن کی پیروی کی اللہ اُن سے خوش رہے اور وہ اللہ سے خوش ہیں اور اُس نے ان کے لیے باغات تیار کیے ہیں جن کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہیں (اور) وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے یہ بڑی کامیابی ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿لَقَدْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنِ الْمُؤْمِنِیْنَ إِذْ یُبَایِعُوْنَکَ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ فَعَلِمَ مَا فِیْ قُلُوْبِہِمْ فَأَنزَلَ السَّکِیْنَۃَ عَلَیْْہِمْ وَأَثَابَہُمْ فَتْحاً قَرِیْبًا ﴾ (الفتح:۱۸) ’’ (اے پیغمبر!) جب مومن تم سے درخت کے نیچے بیعت کر رہے تھے تو اللہ ان سے خوش ہوا اور جو (صدق وخلوص) ان کے دلوں میں تھا وہ اس نے معلوم کرلیا تو ان پر تسلی نازل فرمائی اور انہیں جلد فتح عنایت کی۔‘‘ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’اللہ تعالیٰ کی طرف سے رضاقدیم صفت ہے۔ وہ کسی بندے پر اس علم کے بغیر راضی نہیں ہوتا کہ وہ رضا کو واجب کرنے والے امور کو پورا کرے گا اور جس پر اللہ تعالیٰ راضی ہوگیا، اس پر کبھی بھی ناراض نہیں ہوگا۔‘‘[1] اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہُ أَشِدَّآئُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَآئُ بَیْْنَہُمْ تَرَاہُمْ رُکَّعًا سُجَّدًا یَبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰہِ وَرِضْوَاناً﴾ (الفتح:۲۹) ’’ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے پیغمبر ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کافروں کے حق میں تو سخت ہیں اور آپس میں رحم دل (اے دیکھنے والے) تو ان کودیکھتا ہے کہ (اللہ کے آگے) جھکے ہوئے سربسجود ہیں اور اللہ کا فضل اور اس کی خوشنودی طلب کر رہے ہیں۔‘‘ اور فرمان ِ الٰہی ہے:
[1] الصارم المسلول علی شاتم الرسول ص: ۵۶۶۔