کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 440
﴿وَالَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَیْرِ مَا اکْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُہْتَاناً وَّإِثْمًا مُّبِیْناً ﴾ (الاحزاب:۵۸) ’’ اور جولوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایسے کام (کی تہمت) سے جو انہوں نے نہ کیا ہو اِیذا دیں تو انہوں نے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اپنے سر پر رکھا۔‘‘ یہ بات معلوم شدہ ہے کہ انبیاء جن پر یہودی طعنہ زنی کرتے ہیں ؛اوراصحاب نبی رضی اللہ عنہم اجمعین جن پر رافضی طعنہ زنی اور ان پر لعنت گوئی کرتے ہیں ؛سبھی آیت کے تحت میں داخل ہیں۔ بے شک یہی لوگ مومنین میں سے بہترین اورافضل ترین لوگ اورکامل ایمان والے تھے۔ قرآن و سنت میں ان کی تعریف آئی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے [اپنی کتب میں ] اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے [اپنی سنت مطہرہ میں ] ان کی صفائی بیان کی ہے۔ حضرت لوط علیہ السلام جن پر یہودی طعنہ زنی کرتے ہیں اور ان پر اپنی بیٹیوں کے ساتھ زنا کرنے کا الزام لگاتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کے بارے میں فرماتے ہیں : ﴿وَلُوْطًا آتَیْنَاہُ حُکْمًا وَّعِلْمًا وَنَجَّیْنَاہُ مِنَ الْقَرْیَۃِ الَّتِیْ کَانَتْ تَّعْمَلُ الْخَبَائِثَ اِنَّہُمْ کَانُوْا قَوْمَ سَوْء ٍ فَاسِقِیْنَ o وَأَدْخَلْنَاہُ فِیْ رَحْمَتِنَا اِنَّہُ مِنَ الصَّالِحِیْنَ﴾ (الانبیاء:۷۴۔۷۵) ’’ اور لوط (کا قصہ یاد کرو) جب ان کو ہم نے حکم (یعنی حکمت و نبوت) اور علم بخشا اور اس بستی سے جہاں کے لوگ گندے کام کیا کرتے تھے بچا نکالا، بیشک وہ بُرے اور بدکردار لوگ تھے۔ اور ا نہیں اپنی رحمت (کے محل) میں داخل کیا کچھ شک نہیں کہ وہ نیک بختوں میں تھے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَإِسْمَاعِیْلَ وَالْیَسَعَ وَیُوْنُسَ وَلُوْطاً وَکُلاًّ فضَّلْنَا عَلَی الْعَالَمِیْنَ o وَمِنْ آبَائِہِمْ وَذُرِّیَّاتِہِمْ وَإِخْوَانِہِمْ وَاجْتَبَیْْنَاہُمْ وَہَدَیْنَاہُمْ إِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ﴾ (الانعام:۸۶۔۸۷) ’’اور اسماعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو بھی۔ اور ان سب کو جہان کے لوگوں پر فضیلت بخشی تھی۔ اور ان کے بعض باپ دادا اور اولاد اور بھائیوں میں سے بھی۔ اور ان کو برگزیدہ بھی کیا تھا اور سیدھا رستہ بھی دکھایا تھا۔‘‘ ان دونوں آیتوں میں یہودیوں کے اس الزام پر رد ہے جو انہوں نے حضرت لوط علیہ السلام اور ان کی بیٹیوں پر تھوپا تھا، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے جن انبیاء کی تعریف بیان کی ہے؛ ان میں حضرت لوط علیہ السلام بھی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو اور ان کے آباء اور اولاد اور بھائیوں کو فضیلت دینے کے بارے میں خبر دی ہے؛ کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے ان کو چن لیا تھا اور
[1] رجال الکشی ص:۱۹۳۔ [2] سابقہ مصدر ص: ۱۹۲۔ [3] الصلۃ بین التصوف والتشیع ۱/۱۴۸۔ [4] المرجع السابق۔ [5] المرجع السابق۔