کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 434
رافضی ان امور کے ثابت ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں وہ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرنے والے ہیں۔ اورانہوں نے اللہ کے ہاں جو بھی مقام اورمرتبہ پایا ہے، وہ اس نبی کی اطاعت اور اتباع کی برکت سے پایا ہے، پھر یہ لوگ اتباع کرنے والے کے لیے کیسے وہ امور ثابت کرنے لگ جاتے ہیں، جو متبوع (جس کی اتباع کی جارہی ہے ) کے لیے ثابت نہیں ہیں۔ بس ہم کیا کہہ سکتے ہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے :
﴿فَاِنَّہَا لَا تَعْمَی الْأَبْصَارُ وَلٰکِنْ تَعْمَی الْقُلُوْبُ الَّتِیْ فِیْ الصُّدُوْرِ﴾ (الحج:۴۶)
’’ بات یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ دل جو سینوں میں ہیں (وہ) اندھے ہوتے ہیں۔‘‘
یہ ایک اور خطاب ہے۔ جس میں اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے طلب کرتے ہیں کہ ان اہل کتاب کی طرف متوجہ ہوں جنہوں نے انسانوں کی شان میں غلو کیا، اور اللہ کو چھوڑ کر انہیں اپنا رب بنالیا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿قُلْ یٰٓـاَ ہْلَ الْکِتَابِ تَعَالَوْاْ إِلٰی کَلَمَۃٍ سَوَائٍ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ أَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰہَ وَلَا نُشْرِکَ بِہٖ شَیْئاً وَّلَا یَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضاً أَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ﴾ (آل عمران: ۶۴)
’’ کہہ دو کہ اے اہل کتاب جو بات ہمارے اور تمہارے درمیان یکساں (تسلیم کی گئی) ہے اُس کی طرف آؤ، وہ یہ کہ اللہ کے سوا ہم کسی کی عبادت نہ کریں اور اُس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنائیں اور ہم میں سے کوئی کسی کو اللہ کے سوا اپنا کار ساز نہ سمجھے۔‘‘
اس خطاب کا رخ ہمیشہ کے لیے اہل کتاب میں سے یہود و نصاریٰ کی طرف؛اور اس امت میں صوفیوں اور رافضیوں کے غالی فرقوں کی طرف متوجہ رہا ہے۔ یہ لوگ اس بات کے زیادہ حق دار ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی طرف بلانے والے کی آواز پر لبیک کہیں،اور اپنے اس شرک سے ؛ اور اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر لوگوں کو اپنا رب بنالینے سے توبہ کریں۔
اللہ کی قسم! وہ انبیاء اور مرسلین جن کی شان میں تم غلو کرتے ہو،اور اللہ کوچھوڑ کر جنہیں تم نے اپنا رب بنالیا ہے؛ ان کواللہ تعالیٰ نے اپنی توحید اور ربوبیت و الوہیت میں اس کی افرادیت کی دعوت دے کر مبعوث فرمایا تھا۔ اور یہی لوگ جن کی شان میں تم غلو کرتے ہو یہ لوگ کل حساب کے دن تم سے اورتمہارے اس شرک سے براء ت کا اظہار کردیں گے، اس لیے کہ انہوں نے تمہیں اللہ تعالیٰ کی توحید اورصرف اس ایک اللہ کے لیے عبادت کرنے کا ہی حکم دیا ہے، توپھر تم کیسے شرک کرنے لگ گئے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿ مَا کَانَ لِبَشَرٍ اَنْ یُّؤْتِیَہُ اللّٰہُ الْکِتٰبَ وَ الْحُکْمَ وَ النُّبُوَّۃَ ثُمَّ یَقُوْلَ لِلنَّاسِ کُوْنُوْا عِبَادًا لِّیْ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَ لٰکِنْ کُوْنُوْا رَبّٰنِیّٖنَ بِمَا کُنْتُمْ تُعَلِّمُوْنَ الْکِتٰبَ وَ بِمَا کُنْتُمْ تَدْرُسُوْنَ o وَ لَا یَاْمُرَکُمْ اَنْ تَتَّخِذُوا الْمَلٰٓئِکَۃَ وَ النَّبِیّٖنَ اَرْبَابًا اَیَاْمُرُکُمْ بِالْکُفْرِ بَعْدَ اِذْ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ o ﴾ (آل عمران:۷۹۔۸۰)