کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 43
مسلمانوں کی جاسوسی کرنا : بعض مؤرخین نے یہودیوں کی ایک جماعت کے نام ذکر کیے ہیں، جو اسلام میں داخل ہوئے ؛ لیکن وہ حقیقت میں منافق تھے۔ ان کے اسلام کا اظہار مسلمانوں کی جاسوسی کرنا تھا تاکہ وہ یہود اور ان کے حلیف مشرکین کو ان کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارادوں سے باخبررکھ سکیں۔[1]اور وہ بعض مسلمانوں کے پاس صرف خبریں چرانے کی غرض سے بیٹھا کرتے تھے۔ اور ساتھ ہی یہ بھی ارادہ ہوتا تھا کہ وہ کمزور مسلمانوں کے دلوں میں شکوک و شبہات پیدا کرسکیں اور تاکہ اوس اور خزرج میں سے جو لوگ ان کے ڈھنگ پر چلنے والے ہیں، ان کے ساتھ رابطے رکھ سکیں۔[2] یہ منافقین مسجد میں حاضر ہوتے اور مسلمانوں کی باتیں سنتے۔ پھر ان کا مذاق اڑاتے اور ان کے دین کا مذاق کرتے۔ ایک دن ان میں سے کچھ لوگ مسجد میں جمع ہوئے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا کہ یہ آپس میں مل بیٹھے ہوئے پست آواز میں آپس میں کھسر پھسر کر رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا، اور انہیں سختی سے مسجد سے باہر نکال دیا گیا۔ [3] اس فتنہ کے اثرات کیخاتمہکے لیے وحی نازل ہوئی جس میں یہود سے تعلقات رکھنے اور ان کی طرف سے مطمئن رہنے کی نہی وارد ہوئی ؛ اور مسلمانوں کے ان سے تعلقات ختم کرنے اور ان کے شر سے بچتے رہنے کا حکم تھا، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿یٰٓـاَ یُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا بِطَانَۃً مِّنْ دُوْنِکُمْ لَا یَأْلُوْنَکُمْ خَبَالاً وَدُّواْ مَا عَنِتُّمْ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَآئُ مِنْ أَفْوَاہِہِمْ وَمَا تُخْفِیْ صُدُورُہُمْ أَکْبَرُ قَدْ بَیَّنَّا لَکُمُ الآیَاتِ إِنْ کُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَ o ہَاأَنْتُمْ أُوْلآئِ تُحِبُّوْنَہُمْ وَلَا یُحِبُّوْنَکُمْ وَتُؤْمِنُوْنَ بِالْکِتَابِ کُلِّہِ وَإِذَا لَقُوْکُمْ قَالُوْا آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا عَضُّوْا عَلَیْکُمُ الْأَنَامِلَ مِنَ الْغَیْظِ قُلْ مُوْتُوْا بِغَیْظِکُمْ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ o﴾ (آل عمران :۱۱۸-۱۱۹) ’’مومنو! کسی غیر (مذہب کے آدمی) کو اپنا رازداں نہ بنانا یہ لوگ تمہاری خرابی (اور فتنہ انگیزی کرنے) میں کسی طرح کی کوتاہی نہیں کرتے اور چاہتے ہیں کہ (جس طرح ہو) تمہیں تکلیف پہنچے، اُن کی زبانوں سے تو دُشمنی ظاہر ہو ہی چکی ہے اور جو (کینے) اُن کے سینوں میں مخفی ہیں وہ کہیں زیادہ ہیں۔ اگر تم عقل رکھتے ہو تو ہم نے تمہیں اپنی آیتیں کھول کھول کر سنا دی ہیں۔ دیکھو تم ایسے (صاف دل) لوگ ہو کہ اُن
[1] ابن ہشام نے ان میں بعض کے نام بھی لیے ہیں ؛مثلاً : سعید بن حنیف ؛زید بن اللصیت؛ نعمان بن أوفی بن عمرو؛ وعثمان بن اوفی؛ورافع بن حریملہ وغیرہ۔ سیرۃ ابن ہشام۶/۱۳۵۔ [2] أنظر: جواد علی :تاریخ العرب قبل الإسلام ۶/۱۳۵۔ [3] انظر :سیرۃ ابن ہشام: ۲/۵۵۷۔