کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 428
۱۱۔ یہودی گمان کرتے ہیں کہ بے شک جب کوئی ایسی سخت مشکل پیش آتی ہے جس کا حل کرنا آسمانوں پر ممکن نہ ہوتو اللہ تعالیٰ حاخاموں سے مشورہ کرتے ہیں۔
او ررافضی گمان کرتے ہیں کہ جب ملائکہ کے درمیان کوئی جھگڑا ہوجاتا ہے تووہ اس کا فیصلہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کرواتے ہیں۔
۱۲۔ یہودی کہتے ہیں : ربانیین کا خوف رکھنا خود اللہ تعالیٰ کا خوف رکھنا ہے۔
اوریہ کہ : ’’ ربانیین کے کلمات ہر دور اور ہر جگہ میں اللہ تعالیٰ کے کلمات ہیں۔‘‘
رافضی اپنے ائمہ کے متعلق کہتے ہیں : ’’ہم یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ ان کا حکم اللہ کا حکم ہے، اور ان کی ممانعت اللہ کی ممانعت ہے ؛اور ان کی اطاعت اللہ کی اطاعت ہے ؛ اور ان کی نافرمانی اللہ کی نافرمانی ہے۔‘‘
۱۳۔ رافضی گمان کرتے ہیں کہ بے شک علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ زمین کا چوپایہ [دابۃ الأرض ] ہیں۔ اور اس کی انہوں نے صراحت کی ہے کہ یہ مقالہ انہوں نے یہودیوں سے لیا ہے، جو گمان کرتے ہیں کہ حضرت دانیال علیہ السلام زمین کا چوپایہ ہیں۔
۱۴۔ یہودیوں کے اپنے انبیاء اور حاخاموں کی شان میں اوررافضیوں کی اپنے ائمہ کی شان میں غلو کرنے کے باوجود ؛ انہوں نے ان کو ذلیل ہی کیا ہے، اور انتہائی مشکل مراحل میں ان کی مدد ترک کردی۔ خصوصاً ایسے اوقات میں جب کہ ان کو اس کی بہت سخت ضرورت تھی۔
یہودیوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کواس وقت خجل کیا جب انہوں نے ان کوقتال کرنے کا کہا، اورارض مقدس میں داخل ہونے کا حکم دیا۔ اس کے بعد کہ وہ انہیں مصر سے نکال لائے تھے، اور فرعون کی غلامی سے آزادی دلادی تھی مگر ان کا جواب ویسے ہی تھا: جیسے اللہ نے خبردی ہے:
﴿ قَالُوْا یَا مُوسٰی اِنَّا لَنْ نَّدْخُلَہَا أَبَدًا مَّا دَامُوْا فِیْہَا فَاذْہَبْ أَنْتَ وَرَبُّکَ فَقَاتِلاَ اِنَّا ہَاہُنَا قَاعِدُوْنَ﴾ (المائدہ: ۲۴)
’’ وہ بولے کہ اے موسیٰ! جب تک وہ لوگ وہاں ہیں ہم کبھی وہاں نہیں جا سکتے (اگر ضرور لڑنا ہی ہے) تو تم اور تمہارا رب جاؤ اور لڑو ہم یہیں بیٹھے رہیں گے۔‘‘
ایسے ہی رافضیوں نے بہت سے مواقع پر اپنے ائمہ کو خجل کیا ؛ اوران کی مدد سے ہاتھ کھینچ لیا، اور انتہائی سخت حالات میں ان کی نصرت / مدد ترک کردی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کئی بار خجل کیا۔ اورآپ کے ساتھ پیش آنے والے سخت ترین معرکوں میں ان کے ساتھ مل کر جہاد نہ کیا ؛ یہاں تک کہ آپ رضی اللہ عنہ کا ان کو برا بھلا کہنا، اور ان کی مذمت کرنا ان کے بہت سارے مشہور خطبوں میں آیا ہے۔ ان میں سے ایک جونہج البلاغہ میں ہے؛ان کے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خجل کرنے