کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 427
تواسلام وجود میں نہیں آسکتا۔‘‘
۵۔ یہودی دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے حاخام انبیاء کرام علیہم السلام سے افضل ہیں۔ وہ کہتے ہیں : ’’حاخاموں کے اقوال انبیاء کے اقوال سے افضل ہیں۔‘‘ اور ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ : ’’ حاخاموں کے اقوال کی طرف اس سے زیادہ توجہ دینا چاہیے جتنا توجہ موسیٰ علیہ السلام کی شریعت کی طرف دیتے ہو۔‘‘
اور رافضی یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے ائمہ انبیاء کرام علیہم السلام سے افضل ہیں۔ خمینی ائمہ کے متعلق کہتا ہے :
’’ بے شک ہمارے مذہب کی ضروریات میں سے ہے کہ ہمارے ائمہ کو وہ مقام حاصل ہے جس مقام تک نہ ہی کوئی مقرب فرشتہ پہنچ سکتا ہے،اور نہ ہی کو ئی نبی مرسل۔‘‘
اور ایسے ہی یہ بھی کہا ہے: ’’علی خیر البشر، ومن أبی فقد کفر۔‘‘
’’ علی تمام بشریت سے افضل ہیں،اور جو نہ مانے وہ کافر ہے۔‘‘
۶۔ یہودی اعتقاد رکھتے ہیں کہ ان کے انبیاء اور حاخام مردہ انسانوں اور حیوانوں کو دوبارہ زندگی دینے کی قدرت رکھتے ہیں۔
رافضی بھی اپنے ائمہ کے متعلق ایسا ہی اعتقاد رکھتے ہیں۔
۷۔ یہودی اپنے حاخاموں کے متعلق خیال کرتے ہیں کہ وہ معصوم ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ نے انہیں خطاء اور نسیان سے معصوم پیدا کیا ہے۔
رافضی یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ان کے ائمہ معصوم ہیں اور ان سے غفلت یا بھول کا ؛ یا خطاء اور نسیان کا سر زد ہوجانا جائز نہیں ہے۔
۸۔ یہودیوں نے اپنے حاخاموں کی شان میں غلوکیا،یہاں تک کہ کہنے لگے :
’’تم پر حاخاموں کے اقوال پر اعتبار کرنا ایسے ہی لازم ہے جیسے شریعت پر اعتبار کرنا۔‘‘ (یعنی کہ تورات پر )
اور رافضیوں نے اپنے ائمہ کی شان میں غلو کیا؛ حتی کہ خمینی کہتا ہے :
’’ائمہ کی تعلیمات ایسے ہی ہیں جیسے قرآن کی تعلیمات ؛ ان کو نافذ کرنا واجب ہے۔‘‘
۹۔ یہودی کہتے ہیں : ’’جس نے حاخاموں سے جھگڑا کیا گویا کہ اس نے عزت الٰہی سے جھگڑا کیا۔‘‘
رافضی کہتے ہیں :’’ائمہ کی بات رد کرنے والا ایسے ہی ہے جیسے اللہ کی بات رد کرنے والا۔‘‘
اور یہ بھی کہا ہے: ’’امیر المومنین کی چھوٹی یا بڑی بات کا رد کرنے والااللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کی حد پر ہے۔‘‘
۱۰۔ یہودی گمان کرتے ہیں کہ ربانیین نیک و کار اہل آسمان کو تعلیم دیتے ہیں۔
اور رافضی گمان کرتے ہیں کہ ان کے ائمہ نے ہی ملائکہ کو اللہ تعالیٰ کی توحید اور اس کا ذکر سکھایا تھا۔