کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 424
حضرت علی علیہ السلام کے اصحاب میں سے اہل علم کی ایک جماعت نے حکایت بیان کی ہے: عبداللہ بن سبا یہودی تھا ؛ اس نے اسلام قبول کیا ؛ اور حضرت علی سے دوستی کا دم بھرنے لگا۔ جب وہ یہودی تھا تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد یوشع بن نون کے وصی ہونے کا کہتا تھا۔ اوراسلام میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اسی طرح کی بات کہنے لگا: یہ سب سے پہلا انسان تھا جس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی امامت کے فرض ہونے کا قول مشہور کیا۔ اور ان کے دشمنوں سے براء ت کا اظہار کیا، اور آپ کے مخالفین کا پول کھولا، اس لیے شیعہ کے مخالفین یہ بات کہتے ہیں کہ :’’ رافضیت کی اصل یہودیت سے نکلتی ہے۔ ‘‘[1]
اشعری قمی نے بھی اس کے قریب قریب روایت نقل کی ہے۔[2]
نعمت اللہ الجزائری کہتا ہے :
’’ عبد اللہ بن سبا نے علی علیہ السلام سے کہا:’’آپ ہی معبود برحق ہیں۔‘‘ تو حضرت علی علیہ السلام نے اسے مدائن کی طرف ملک بدر کردیا۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ یہودی تھا، اس نے اسلام قبول کیا۔ وہ اپنی یہودیت کی زندگی میں یوشع بن نون علیہ السلام کے لیے ایسے ہی کہا کرتا تھاجیسے اس نے علی علیہ السلام کے بارے میں کہا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ : یہ پہلاانسان ہے جس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی امامت کے واجب ہونے کا قول ایجاد کیا ؛ اور اس سے غالیوں [غلو کرنے والے شیعہ ] کی مختلف شاخیں پھوٹیں۔‘‘[3]
یہ بڑے رافضی علماء اور ان کے محققین کے اعترافات ہیں کہ ابن سبا یہودی تھا،اور وہ پہلا انسان ہے جس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں غلو کا اظہار کیا اور وہ پہلا انسان ہے جس نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین پر طعن کا اظہار کیا۔
علماء ’’فِرق‘‘ نے کہا ہے کہ ابن سبا نے حضرت علی رضی اللہ عنہ میں ربوبیت کا دعویٰ کیا،اور اس میں انتہائی غلو کیا،وہ لوگوں کو اس عقیدہ کی دعوت بھی دیتا تھا، ان کے اس قول کے صحیح ہونے پر مندرجہ ذیل گواہیاں موجود ہیں۔
علامہ مطلی ’’سبائیوں ‘‘کے بارے میں کہتا ہے :
’’یہ عبد اللہ بن سبا کے ساتھی ہیں۔ جنہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہا تھا : ((أنت أنت)) ’’تو ہی ہے تو ہی ہے۔‘‘ انہوں نے پوچھا : میں کون ہوں ؟کہنے لگے: ’’تو ہی خالق اور باری ہے۔‘‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے [ان کے اس کفریہ قول پر] توبہ کرنے کو کہا ؛ مگر انہوں نے اپنی بات سے رجوع نہ کیا[اپنی بات واپس نہ لی] تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بہت بڑی آگ جلائی اور انہیں اس آگ میں جلا دیا۔‘‘[4]
اور بغدادی نے کہا ہے : ’’ سبائی عبد اللہ بن سبا کے پیرو کار ہیں،جس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں غلو کیا،اور
[1] الصراع بین الإسلام و الوثنیۃ ص: ۴۹۷۔