کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 423
دوسرے انبیاء پر طعنہ زنی کرتے ہیں، اور ان پر سب سے بری تہمتیں لگاتے اور ان کی طرف کبیرہ گناہ منسوب کرتے ہیں، اور ان پر انتہائی خبیث؛ اورخباثت سے بھی بڑھ کر برے کاموں کا جھوٹا اورمن گھڑت الزام لگاتے ہیں۔
ایسے ہی رافضی بھی کرتے ہیں۔ آپ ان کودیکھیں گے کہ وہ سیدنا حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کی بعض اولاد کی شان میں غلو کرتے ہیں۔ اور یہ گمان کرتے ہیں کہ ان کے شرف و تقدس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ان میں حلول کر گیا ہے۔ جب کہ صحابہ اور مسلمانوں کے دوسرے فریق پرانتہائی بری طعنہ زنی کرتے ہیں، اورانتہائی جھوٹ بولتے ہوئے ان پر کفر، منافقت اور بری عادات اور برے اعتقاد ان کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ یہ یہودی اخلاق اور اسرائیلی فعل انہیں یہودیوں کی طرف سے وراثت میں ملا ہوا ہے۔‘‘[1]
پھر عبد اللہ القصیمی کی اشارہ کرتے ہوئے رقمطراز ہیں۔ہاں ! رافضیوں کا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے درمیان تفریق کرنا، بعض کی شان میں غلو کرنا، اور بعض پر تنقید کرنا [انہیں ]وراثت میں ملا ہوا یہودی اخلاق اور اسرائیلی فعل ہے۔
عبد اللہ بن سبا وہ پہلا خبیث یہودی ہے جس نے سیدنا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں غلو کا اظہار کیا۔ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر کھل کر طعن کیا؛ جس کا خودمحقق رافضی علماء کو بھی اعتراف ہے۔ چنانچہ نوبختی کہتا ہے :
’’ جب حضرت علی علیہ السلام قتل کردیے گئے تو وہ لوگ متفرق ہوگئے جوآپ کی امامت پر قائم تھے۔ اوربے شک یہ [امامت ] اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی طرف سے فرض کردہ تھی۔‘‘ پس لوگ تین گروہ ہوگئے : ان میں سے ایک فرقہ کہنے لگا: بے شک حضرت علی قتل نہیں کیے گئے اور نہ ہی مرے ہیں، اورنہ ہی مریں گے؛ یہاں تک کہ وہ عربوں کو اپنی لاٹھی سے ہانک نہ لیں۔ اورزمین کو عدل و انصاف سے بھر نہ دیں، جیسا کہ وہ ظلم و زیادتی سے بھر گئی ہے۔ اسلام میں یہ پہلا فرقہ ہے جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعداس امت میں توقف کا عقیدہ اپنایا اور یہ پہلا فرقہ ہے جس نے غلو کا عقیدہ ایجاد کیا۔ اس فرقہ کو ’’سبائی‘‘ کہا جاتا ہے۔ [جو کہ ] عبد اللہ بن سبا کے ساتھی ہیں۔ یہ پہلا انسان تھا جس نے ابو بکر و عمرو عثمان اور صحابہ رضی اللہ عنہم میں طعن، اور ان سے براء ت کا اظہار کیا؛ اور کہنے لگا : علی علیہ السلام نے اسے ایسا کرنے کا حکم دیا ہے۔ حضرت علی نے اسے گرفتار کیا، اوراُس سے اِس بات کے بارے میں پوچھا ؛ پھر اس کے قتل کرنے کا حکم دیا۔ لوگ چلانے لگے : اے امیر المومنین آپ ایسے آدمی کو قتل کررہے ہیں جو تم اہل بیت کی محبت اور دوستی کی دعوت دیتا ہے ؛ اورتمہارے دشمنوں سے براء ت کا اظہار کرتا ہے؟ تو آپ نے [قتل کا ارادہ بدل کر ] اسے مدائن کی طرف ملک بدر کردیا۔