کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 422
سے ان دونوں کے درمیان مشابہت کی بہت بڑی وجوہ ِ کھل کر سامنے آتی ہیں۔ سو یہود نے بعض انبیاء اور حاخاموں کی شان میں غلوکیا یہاں تک کہ انہیں مخلوق کی منزلت سے نکال کر رب العالمین کے مقام تک لے گئے۔ جب کہ دوسرے لمحے انہوں نے بعض انبیاء اور حاخاموں کی شان میں جرح و تنقید کی اور ان پر انتہائی فحش قسم کے الزامات لگائے۔ ایسے ہی رافضیوں نے بھی اپنے ائمہ کی شان میں غلو کیا؛ اور ان کے لیے ایسی منزلت تجویز کی جو اللہ رب العالمین کی منزلت کے برابر تھی۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی شان میں گستاخی، جرح و تنقید کی جس سے چند ایک صحابہ کے علاوہ کوئی بھی نہ بچ سکا۔ انہیں کفر و ارتداد کو اس کی طرف منسوب کرنے لگے۔اور ان پر لعن و طعن اور سب وشتم کرنے کو اللہ تعالیٰ کی قربت حاصل کرنے کا ذریعہ سمجھنے لگے۔ اور اپنی جہالت کی وجہ سے یہ سوچ بیٹھے کہ اس فعل میں بہت بڑا ثواب اور بلند ترین درجہ ہے۔ [مشابہت کے نکات]: یہ مشابہت ان نکات سے ظاہر ہوتی ہے: اول:… یہودیوں اور رافضیوں میں سے ہر ایک اپنی محبت اور نفرت کے معیار میں معتدل رویہ نہیں رکھتے۔ جن سے انہوں نے محبت کی اس کی شان میں بہت ہی غلو سے کام لیا، حتی کہ اسے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک بنالیا اور جن سے بغض رکھا ان پر طعن و تنقید کی ؛ اور ان کی طرف ایسے جرائم منسوب کیے جن سے وہ لوگ اللہ کے ہاں بالکل بری ہیں۔ دوم : یہودیوں اور رافضیوں میں سے ہر ایک نے ان لوگوں میں تفریق ڈالی ہے جن کا منہج، عقیدہ اور دعوت اور ہدف ایک تھا۔ سوم:یہود اور رافضہ میں سے ہر ایک اپنی محبت اور نفرت میں کسی شرعی دلیل پر اعتماد نہیں کرتے، بلکہ وہ اس بارے میں اپنی خواہشات نفس کے پیچھے چلتے ہیں۔ چہارم : یہ دونوں گروہ اپنے ان سابقہ دونوں مواقف میں حق اور صواب سے ہٹ چکے ہیں۔ یہودیوں اور رافضیوں کے درمیان اس عقیدہ میں مشابہت کی طرف عبد اللہ قصیمی نے ’’یہودیوں اور رافضیوں کے درمیان مشابہات ذکر کرنے کے ضمن میں اشارہ کیا ہے : ’’ اس [مشابہت ] میں سے یہ بھی ہے کہ یہودی اور رافضی اپنی محبت اور نفرت میں اعتدال پر نہیں رہتے۔ اور نہ ہی دوستی اور بیزاری [براء ت] میں میانہ روی پر قائم رہتے ہیں بلکہ دونوں گروہ کسی ایک جانب میں حد سے بڑھے ہوئے ہیں تو دوسری طرف [کئی امور ] میں ظالم ہیں۔ آپ دیکھیں گے کہ یہودی بعض انبیاء اور احبار کی شان میں اتنا غلو کرتے ہیں کہ انہیں اپنا معبود اور رب بنالیتے ہیں۔ اور ان کے لیے کئی قسم کی عبادت بجالاتے ہیں اور ان کے لیے انتہائی تواضع ا ور پستی اختیار کرتے ہیں جب کہ یہی بعض
[1] الصراط المستقیم إلی مستحقي التقدیم ۳/ ۱۶۱۔۱۶۵۔ [2] الصراط المستقیم إلی مستحقي التقدیم ۳/ ۱۶۱۔۱۶۵۔