کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 42
اسلام میں تورات کی تحریف شدہ تعلیمات کے علاوہ کچھ بھی نہیں ؛ اور قرآن تناقض سے بھرا ہوا ہے۔ اس کے بعض احکام آپس میں ایک دوسرے کے متضاد ہیں، اس طرح یہ بدگمانیاں اور طعن پھیلانے لگے، اور اپنے ساتھ ملنے جلنے والے مسلمانوں کو دوبارہ کفر کی دعوت دینے لگے ؛[1] اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں : ﴿وَدَّتْ طَّآئِفَۃٌ مِّنْ أَہْلِ الْکِتَابِ لَوْ یُضِلُّوْنَکُمْ وَمَا یُضِلُّوْنَ اِلَّا أَنفُسَہُمْ وَمَا یَشْعُرُوْنَ﴾ (آل عمران :۶۹) ’’اہل کتا ب کا ایک گروہ اس بات کی خواہش رکھتا ہے کہ وہ تم کو گمراہ کر دیں مگر یہ اپنے آپ کے علاوہ کسی کو گمراہ نہیں کررہے اور وہ نہیں جانتے۔‘‘ مسلمانوں کے دلوں میں شکوک پیدا کرنے کی یہودی سازشوں کا ذکر علامہ ابن ہشام رحمہ اللہ نے اپنی سیرت کی کتاب میں بھی کیا ہے۔ وہ فرماتے ہیں : ’’ سکین اور عدی بن زید کہنے لگے : اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! ہم نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کے بعد کسی بھی بشر پر کچھ نازل کیا ہو۔[2]اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت نازل فرمائی: ﴿ اِنَّا أَوْحَیْنَا إِلَیْکَ کَمَا أَوْحَیْنَا إِلٰی نُوحٍ وَالنَّبِیِّیْنَ مِنْم بَعْدِہِ وَأَوْحَیْنَا إِلٰی إِبْرَاہِیْمَ وَإِسْمَاعِیْلَ وَإِسْحَاقَ وَیَعْقُوْبَ وَالْأَسْبَاطِ وَعِیْسَی وَأَیُّوْبَ وَیُوْنُسَ وَہَارُوْنَ وَسُلَیْْمَانَ وَآتَیْنَا دَاوُدَ زَبُوْرًا﴾ (النساء :۱۶۳) ’’(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !) ہم نے تمہاری طرف اسی طرح وحی بھیجی ہے جس طرح نوح اور ان سے پچھلے پیغمبروں کی طرف بھیجی تھی اور ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحق اور یعقوب اور اولادِ یعقوب اور عیسیٰ اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان (علیہم السلام) کی طرف بھی ہم نے وحی بھیجی تھی اور داؤد کو ہم نے زبور بھی عنایت کی تھی۔ ‘‘ امام ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ اس سازش پر عمل کرنے کاپروگرام انہوں نے تیار کیاتھا تاکہ لوگوں میں سے کمزور ایمان والوں کے دلوں میں حق کو باطل کے ساتھ ملا کر شکوک وشبہات پیدا کریں۔ انہوں نے آپس میں مشورہ کیاکہ صبح کے وقت اسلام کا اعلان کردو، اورپھروہ مسلمانوں کے ساتھ صبح کی نماز پڑھتے۔ اور جب دن ختم ہونے والاہوتا تواپنے دین کی طرف پلٹ جاتے۔ ایسا اس لیے کرتے تاکہ جاہل لوگ کہیں کہ یہ لوگ کوئی تناقض پانے پر ؛اور مسلمانوں کے دین میں عیب ملنے پر اس دین کو چھوڑ گئے ہیں۔ ‘‘[3]
[1] أنظر: جواد علی :تاریخ العرب قبل الإسلام ۶/۱۳۴۔ [2] سیرۃ ابن ہشام :۲/ ۵۹۶۔ [3] تفسیر ابن کثیر ۱/۲۷۳۔