کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 417
’’یہ واضح ہے کہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق امامت کا معاملہ پہنچایا ہوتا اور اس بارے میں اپنی کوششیں صرف کی ہوتیں، تو اسلامی ممالک میں یہ تمام اختلافات؛ جھگڑے، اور معرکے نہ پیدا ہوتے۔ اور نہ ہی دین کے اصول اور فروع میں اختلاف ظاہر ہوتا۔‘‘[1] کیا کوئی غیرت مند مسلمان ان نصوص کے بعد بھی اس کی بے دینی پر شک کرسکتا ہے جن مذکورہ نصوص میں خمینی نے اللہ تعالیٰ؛ رسول اللہ؛ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین پر طعن کرکے در اصل اپنے کفر وزندیقیت کا اعلان کیا ہے۔ اور اس کے قرآن کی صحت کے بارے میں لوگوں کے دلوں میں شکوک پیدا کرنے اور لوگوں کے اسلام سے الحاد کی طرف لے جانے اور اسلام اور اہل اسلام سے براء ت کرنے میں کوئی مسلمان شک کرسکتا ہے ؟ خدا گواہ ؛ [کوئی مسلمان ایسا] ہر گز نہیں کرسکتا۔ اب ہم خمینی سے شیعہ کے معاصرین علماء میں سے ایک اور عالم کی طرف منتقل ہوتے ہیں ؛ اور وہ ہے محمد صادق الصدر۔ یہ خبیث رافضی اپنے اندر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے خلاف اسے وراثت میں ملنے والے اس حسد و بغض کا کتنا ہی بڑا مدفن رکھتا ہے جوکہ شیعوں کے دلوں میں اس وقت سے رچ بس گیا ہے،جب سے مسلمانوں نے انہیں [ایک علیحدہ فرقہ کی حیثیت سے ] پہچانا ہے۔ صدر نے کئی ایک کبار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین اور محدثین پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی حدیثیں گھڑنے کا الزام لگایا ہے۔ وہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں کہتا ہے : ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہا، اور آپ کی زبانی بہت سی احادیث گھڑ لیں، جو اس کے علاوہ کسی اورنے روایت نہیں کیں۔‘‘[2] نیز اس کا کہنا ہے : ’’حق بات یہ ہے کہ ابو ہریرہ بہت زیادہ جھوٹی حدیثیں گھڑتا تھا مگر اس کی بد قسمتی یہ ہے کہ اسے اچھی طرح جھوٹ گھڑنانہیں آتا تھا۔‘‘[3] نیز عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق کہتا ہے : ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہا؛ اوربہت ساری احادیث روایت کیں، اور بہت ساری احادیث آپ کی زبان پر اپنی طرف سے گھڑ لیں، وہ ابو ہریرہ کی طرح صحاح کے راویوں میں سے ہے۔ اور ان میں سے ہے جن پر ان کی چکی کا پاٹ گھومتا ہے۔‘‘[4]
[1] کشف الإسرار ص: ۱۲۶۔ [2] کشف الإسرار ص: ۱۲۷۔ [3] کشف الإسرار ص: ۱۳۷۔ [4] کشف الإسرار ص: ۱۲۳۔