کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 416
بھرے پڑے ہیں۔اس کتاب میں ایک دعاء: ’’دعاء صنمی قریش ‘‘ بھی ہے۔ جس کا تذکرہ ابھی اوپر گزرا ہے۔ میں اس کے ساتھ ہی بعض معاصر شیعہ علماء کی صحابہ کرام پر طعن و تشنیع اور ان کی شان میں گستاخانہ نصوص ذکر کروں گا؛ تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت کے بہترین لوگوں اور اس امت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلفاء کے متعلق [ان کے]اس رسوا کن موقف میں ان (معاصر شیعہ علماء) کی اپنے اسلاف کے ساتھ شراکت داری پختہ ہوجائے۔ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین پران طعنوں [کے بیان ]کی ابتدا ان کے لاٹ پادری اورامام معصوم کے نائب آیت اللہ الخمینی [علیہ من اللّٰه ما یستحق]؛ سے کرتا ہوں۔یہ[ بد بخت ]ا پنی [رسوائے زمانہ] کتاب: ’’کشف الاسرار‘‘ میں کہتا ہے : ’’بے شک اس موقع پر ہم شیخین [ابو بکر و عمر ]کے بارے میں کچھ واسطہ نہیں رکھتے ؛کہ جو کچھ انہوں نے قرآن کی مخالفت میں کیا، اور اللہ کے احکام سے کھیلتے رہے ؛ اورجو کچھ انہوں نے[حرام کو] حلال کیا اور جوکچھ[حلال کو] حرام کیا ؛ اورفاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پراور ان کی اولاد پر ظلم کی مشق کی ؛لیکن یہاں پر ہم اللہ تعالیٰ کے اور دین کے احکام سے ان کی جہالت کی طرف اشارہ کریں گے۔‘‘[1] شیخین رضی اللہ عنہما پر جہالت کی اس تہمت کے بعد کہتا ہے : ’’ بیشک یہ دونوں ان جاہل افراد کی مانند بیوقوف، کھوکھلے؛ اور ظالم؛ یہ اس قابل نہیں ہیں کہ امامت کی جگہ پر ہوں، یا حکمرانوں کے ضمن میں ہوں۔‘‘[2] اور ایسے ہی یہ بات بھی کہتا ہے کہ : ’’واقعہ یہ ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قدر کا حق ادا نہیں کیا ہے …وہ رسول جس نے ان کی رہنمائی اور ہدایت کے لیے محنت کی؛ کوششیں صرف کیں اور مصائب برداشت کیے۔ اور آپ نے اپنی آنکھیں بند کیں اور ابن خطاب کے کلمات آپ کے کانوں میں تھے ؛ [وہ کلمات ]جو کہ جھوٹ پر مبنی تھے، اور جوکہ کفر اور زندیقیت کی چشموں سے پھوٹتے تھے۔‘‘[3] حضرت عثمان اورحضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہما کے متعلق کہتا ہے : ’’ہم اس معبود کی بندگی نہیں کرتے جو عبادت، عدالت اور دین داری کے لیے بڑی بڑی عمارتیں کھڑی کرے۔ اور پھر خود ہی ان کو منہدم بھی کردے۔ اور یزید؛ معاویہ، عثمان اور ان کے علاوہ دوسرے سر کشوں کومسند حکومت پر بٹھائے۔‘‘[4] یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی بھی خمینی کے طعنوں اور تہمتوں سے محفوظ نہیں رہی۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی پر تبلیغ رسالت نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہتا ہے :
[1] مفتاح الجنان في الأدعیۃ والزیارات والأذکار ص: ۱۱۳-۱۱۴۔ [2] ص ۲۱۴-۲۱۵۔ [3] علم الیقین في أصول الدین ۲/ ۷۰۱۔