کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 411
دن میں دعا قبول ہوگی۔‘‘[1] ان کا ایک معاصر عالم محمد رضاء الحکیمی روایت کرتا ہے : ’’حسن بن حسن السامری سے روایت ہے، کہ وہ اور اس کے بعض ساتھی احمد بن اسحاق القمی (امام حسن عسکری کے ساتھی) کے گھر گئے؛ جو کہ قم شہر میں واقع ہے۔ لکھتا ہے : ہم نے اس کے دروازے پر دستک دی۔ تواس کے گھر سے ایک عراقی بچی نکل کر ہمارے پاس آئی۔ ہم نے اِس سے اُس (یعنی احمد بن اسحق) کے بارے میں پوچھا:جس پر بچی نے کہا: وہ اور اس کی اولاد مصروف ہیں، اس لیے کہ آج عید ہے۔ ہم نے کہا : سبحان اللہ عیدیں ہمارے ہاں توچار ہیں : عید الفطر، عید الاضحی ؛ غدیر اور جمعہ۔ وہ کہنے لگی: ’’ میرے سردار احمد بن اسحق نے اپنے سردار حسن عسکری سے روایت کیا ہے : وہ اپنے باپ علی بن محمد علیہم السلام سے روایت کرتے ہیں : ’’ بے شک آج کا دن عید ہے۔ اور یہ اہل ِ بیت علیہم السلام اور ان سے دوستی رکھنے والوں کے ہاں عیدوں میں سب سے بہتر عیدہے۔ہم نے کہا : ہمیں ان کے پاس جانے کی اجازت دو۔ اور انہیں ہمارے بارے میں اطلاع دو۔ کہتے ہیں : وہ نکل کر ہمارے پاس آیا، اس نے ایک تہبند باندھ رکھا تھا اور اپنی چادر میں لپٹا ہوا تھا۔ اور اپنے چہرہ پونچھ رہا تھا۔ ہم نے اس کی اس حرکت کو اوپرا (عجیب) جانا۔ اس نے کہا : تمہارے لیے کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔ میں عید کا غسل کررہا تھا۔ بے شک آج عید کا دن ہے (یہ ربیع الاول کی نو تاریخ تھی) پھر وہ ہمیں گھر کے اندر لے گیا، اور ہمیں اپنی چارپائی پر بٹھایا۔‘‘[2] رافضیوں نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ وہ گمان کرتے ہیں کہ ان خلفاء کو قیامت کے دن ابلیس اور سرکش جنوں اور انسانوں کے ساتھ بہت ہی سخت عذاب دیا جائے گا۔ قمی نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی تفسیر میں روایت کیا ہے : ﴿قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ﴾ (الفلق:۱) ’’کہو کہ میں صبح کے پروردگار کی پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ کہا :’’ فلق جہنم کی آگ میں ایک کنواں ہے ؛ جس کی سختی سے جہنمی پناہ مانگتے ہیں۔اس نے گرمی کی شدت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا کہ (وہ) سانس لے۔اللہ تعالیٰ نے اسے اجازت دی ؛ سو اس نے سانس لی تو جہنم کو جلا کر رکھ دیا۔کہا : اس کنوئیں میں آگ کا ایک صندوق ہے جس کی سختی سے اس کنوئیں والے بھی پناہ مانگتے ہیں۔وہ ایک تابوت ہے جس میں چھ لوگ اگلوں میں سے ہیں،اور چھ لوگ پچھلوں میں سے۔ اگلوں میں سے چھ لوگ : آدم کا وہ بیٹا جس نے اپنے بھائی کو قتل کیا،اور نمرود جس نے ابراہیم علیہ السلام کوآگ میں ڈالا؛ اور موسیٰ علیہ السلام کا فرعون ؛ اور سامری جس نے بچھڑا