کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 410
یہ بعض وہ اوصاف ہیں جن کااطلاق رافضی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت کے سب سے بہترین لوگوں پر کرتے ہیں۔ کبھی کہتے ہیں کہ وہ شیطان تھے؛ اور کبھی ان پر کافروں اور ملحدوں کے ناموں کا اطلاق کرتے ہیں ؛اور کبھی بتوں اور اصنام کے نام پر ان کے نام رکھتے ہیں۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ پر ان کا حسد وبغض اس انتہا کو پہنچ گیاہے کہ ان کے شہادت کے دن کو اپنی عیدوں میں سے ایک عید قرار دیاہے۔ نعمت اللہ الجزائری اپنی کتاب ’’أنوار نعمانیہ ‘‘ میں زیر ِ عنوان:’’نور سماوی یکشف عن ثواب یوم مقتل عمر ابن الخطاب‘‘ ’’آسمانی نور، عمر بن خطاب کے قتل کے دن کے اجر و ثواب کو کھولتا ہے۔‘‘ [اس عنوان میں وہ ]کہتا ہے: ’’روایت کیا گیا ہے کہ حذیفہ اس دن یعنی نو(۹) ربیع الاوّل ( کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے) حذیفہ کہتے ہیں : میں نے دیکھا : امیر المومنین علیہ السلام اپنے دونوں بیٹوں حسن اور حسین علیہ السلام کے ہمراہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانا کھا رہے تھے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں کو دیکھ کر مسکر ار ہے تھے۔ اورفرمارہے تھے: ’’ شوق سے خوش ہو کر کھاؤ۔ تمہارے لیے اس دن میں برکت اور سعادت ہے۔ بے شک یہی وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ اپنے دشمن کواورتم دونوں کے نانا کے دشمن کو موت دے گا۔ اورتمہاری ماں کی دعا قبول کرے گا۔ بے شک یہی وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ تمہارے نانا سے بغض رکھنے والے اور تمہارے دشمن کی مدد کرنے والے کی شوکت کو توڑے گا۔ ہر گزنہیں، یہی وہ دن ہے جس میں اللہ تم دونوں کے دل اورتمہاری ماں کے دل کو خوش کردے گا۔حذیفہ کہتے ہیں : میں نے کہا : یارسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں کوئی ایسا ہوگا جو یہ حرمتیں پامال کرے گا؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’منافقوں میں سے ایک سر کش شیطان ہے ؛ جو میرے اہلِ بیت پر ظلم کرے گا؛ اور میری امت میں ریا کاری کرے گا، اور انہیں اپنی ذات کی طر ف بلائے گا اور میرے بعد میری امت پر ظلم کرے گا۔ اور مال حلال ہونے کے بغیر چھینے گا۔ اور اسے اپنی اطاعت میں خرچ کرے گااور اپنے کندھے پر رسوائی کا درہ اٹھائے گا اور لوگوں کو اللہ کی راہ سے گمراہ کرے گا۔ اور اس کی کتاب میں تحریف کرے گا اور میری سنت کو بدل ڈالے گا۔ اور میری وراثت کو میری اولاد سے چھین لے گا۔ اور اپنی ذات کوایک علامت کے طور پر نصب کرے گا۔ وہ مجھے جھٹلائے گا،اور میرے بھائی، میرے وزیر، میرے وصی اور میرے داماد کو جھٹلائے گا اور میری بیٹی پر غلبہ پائے گا، اور اس سے اس کا حق روک لے گا۔ وہ دعا کرے گی، اس دن کی مانند
[1] عتیق حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا لقب ہے، دیکھو: کشف النقاب عن الأسماء والألقاب ۱/ ۳۲۷۔ [2] کتاب سلیم بن قیس ص: ۹۲۔ [3] بصائر الدرجات ص: ۲۸۹؛ اوراسے مجلسی نے بھی نقل کیاہے، بحار الأنوار ۲۷/۲۹۔ [4] اثبات الوصیۃ ص: ۱۵۰۔ [5] درست آیت اس طرح ہے: ﴿وَلٰکِنَّ اللّٰہَ حَبَّبَ إِلَیْْکُمُ الْإِیْمَانَ وَزَیَّنَہُ فِیْ قُلُوبِکُمْ وَکَرَّہَ إِلَیْْکُمُ الْکُفْرَ وَالْفُسُوْقَ وَالْعِصْیَانَ أُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الرَّاشِدُوْنَ﴾ (الحجرات:۷) ’’لیکن اللہ نے ایمان کو تمہارے لیے محبوب بنا دیااور اس کوتمہارے دلوں میں سجادیا اور کفر اور گناہ اور نافرمانی سے تم کو بیزار کر دیا یہی لوگ راہِ ہدایت پر ہیں۔‘‘ [6] أصول الکافی ۱/ ۴۲۶۔